تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

احتساب عدالت آج فلیگ شپ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی

اسلام آباد : العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف احتساب عدالت آج فلیگ شپ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی۔

تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت فلیگ شپ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف آج تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کی بریت کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کررکھا ہے۔

احتساب عدالت سے سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

نوازشریف کو سخت سیکیورٹی میں بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ لایا گیا تھا اور انہیں خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور پہنچایا گیا تھا، سابق وزیراعظم کے ہمراہ نیب کی ٹیم بھی موجود تھی۔

العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا


یاد رہے کہ 24 دسمبر کو احتساب عدالت نے نوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید اور بھاری جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا تھا۔

العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف پر ڈیڑھ ارب روپے اور ڈھائی کروڑ ڈالر یعنیٰ لگ بھگ 5 ارب روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

کیس کا پس منظر


سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف تحقیقات اس وقت شروع ہوئیں، جب 4 اپریل 2016 کو پانامہ لیکس میں دنیا کے 12 سربراہان مملکت کے ساتھ ساتھ 143 سیاست دانوں اور نامور شخصیات کے نام سامنے آئے جنہوں نے ٹیکسوں سے بچنے کے لیے کالے دھن کو بیرون ملک قائم بے نام کمپنیوں میں منتقل کیا۔

پاناما لیکس میں پاکستانی سیاست دانوں کی بھی بیرون ملک آف شور کمپنیوں اور فلیٹس کا انکشاف ہوا تھا جن میں اس وقت کے وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کا خاندان بھی شامل تھا۔

کچھ دن بعد وزیر اعظم نے قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی میں اپنی جائیدادوں کی وضاحت پیش کی تاہم معاملہ ختم نہ ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ (موجودہ وزیر اعظم) عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے وزیر اعظم کو نااہل قرار دینے کے لیے علیحدہ علیحدہ تین درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں۔

درخواستوں پر سماعتیں ہوتی رہیں اور 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا۔ اس کے ساتھ ہی قومی ادارہ احتساب (نیب) کو حکم دیا گیا کہ وہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرے۔

بعد ازاں نیب میں شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز دائر کیے گئے جن میں سے ایک ایون فیلڈ ریفرنس پایہ تکمیل تک پہنچ چکا ہے۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی جبکہ مریم نواز کو 7 سال قید مع جرمانہ اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔

Comments

- Advertisement -