تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

ٹیلی ویژن اور فلم کے معروف اداکار علی اعجاز کی برسی

خواجہ اینڈ سنز میں علی اعجاز کا کردار آج بھی پی ٹی وی کے ناظرین کے ذہنوں‌ میں تازہ ہے اور ان کا پسندیدہ بھی۔ علی اعجاز ڈرامے میں ایک منظر میں اگر نہایت سنجیدہ نظر آتے، تو دوسرے ہی لمحے ظرافت آمیز مکالمے اس خوبی سے ادا کرتے کہ ناظرین کو مسکرانے پر مجبور ہو جاتے۔

فنِ اداکاری میں ان کے چہرے کے تأثرات اور مکالمے کی ادائیگی کا ڈھب مثالی تھا۔ ٹی وی کے ڈراموں میں علی اعجاز نے مختلف کردار نبھائے اور یہ سب منفرد اور یادگار ثابت ہوئے۔ ان کرداروں نے انھیں ایسے فن کار کے طور پر شہرت دی جو کسی بھی عمر کی مختلف شخصیات کے روپ میں، ان کے انداز اور لب و لہجے کو خوبی سے نبھا سکتا ہے اور یہ ان کے فن کی خاص بات تھی۔ اس کی ایک مثال خواجہ اینڈ سنز کا وہ بوڑھا بھی ہے جو ڈرامے میں ابّا جان بنا تھا۔

18 دسمبر 2018ء کو پاکستان ٹیلی ویژن اور فلم کی دنیا کے معروف اداکار علی اعجاز لاہور میں انتقال کر گئے تھے۔ ان کی عمر 77 برس تھی اور وہ عارضۂ قلب میں مبتلا تھے۔ آج علی اعجاز کی برسی ہے۔

علی اعجاز نے تھیٹر کی دنیا میں 60 کی دہائی میں قدم رکھا جب پاکستان میں لاہور میں الحمرا آرٹ کونسل میں اسٹیج ڈرامے پیش کیے جاتے تھے۔ اس کے چند برس بعد لاہور سے ٹی وی کی نشریات کا آغاز ہوا تو انھیں معروف ڈرامہ نگار، ادیب اور شاعر اطہر شاہ خان المعروف جیدی کے سلسلہ وار کھیل ’لاکھوں میں تین‘ میں مرکزی کردار دیا گیا۔ یہ کھیل لائیو پیش کیا جاتا تھا۔ علی اعجاز نے اس کھیل میں‌ جو تکیہ کلام اپنایا ہوا تھا، وہ بہت مقبول ہوا۔

اسی زمانہ میں پاکستانی فلم انڈسٹری میں قدم رکھنے کا موقع بھی ملا جہاں انھوں نے چند چھوٹے کردار تو ادا کیے تھے، مگر دبئی چلو وہ فلم تھی جس کے بعد انھیں انڈسٹری میں مزید کام کرنے کی پیشکش ہونے لگی۔ اس سے قبل وہ ٹی وی پر عارف وقار کے پیش کردہ مقبول ترین ٹی وی پلے ’دبئی چلو‘ میں کردار نبھا کر اپنے فن کی داد اور مقبولیت سمیٹ چکے تھے۔ اسی نام سے فلم بھی بنائی گئی تھی اور یہ 1980ء میں ریلیز ہوئی۔ علی اعجاز کو شائقینِ سنیما نے مشہور مزاحیہ اداکار ننھا کے ساتھ بھی دیکھا اور ان کی جوڑی مقبول ہوئی۔

اداکار علی اعجاز 1941ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ فلمی صنعت کے معروف مزاحیہ اداکار منور ظریف ان کے بچپن کے دوست تھے اور انہی کی وجہ سے علی اعجاز کو بھی اداکاری کا شوق ہوا تھا۔ اس دور میں اسٹیج پلے دیکھنے والوں کی بڑی تعداد سے علی اعجاز نے اپنے فنِ‌ اداکاری کی داد پائی جب کہ ٹی وی کے بعد ان کی پہلی فلم ’انسانیت‘ تھی۔ علی اعجاز نے پنجابی اور اردو فلموں میں‌ کام کیا اور اپنے فن کا لوہا منوایا۔

حکومتِ پاکستان نے انھیں صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی سے نوازا تھا۔

Comments

- Advertisement -