تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

جب محفلِ سخن کشتِ زعفران بن گئی!

پنڈت برج موہن دتاتریہ کیفی دہلوی اردو کے عاشقوں میں سے تھے۔ انھوں نے اردو کی ترقی اور فروغ کے لیے کوششوں میں بابائے اردو مولوی عبدالحق کا بہت ساتھ دیا اور ان کا ہاتھ بٹاتے رہے۔

وہ بڑے عالم فاضل شخص تھے۔ اردو، فارسی، عربی اور انگریزی پر تو عبور رکھتے ہی تھے، سنسکرت اور ہندی میں بھی خاصی استعداد تھی۔ اعلیٰ پائے کے ادیب اور شاعر تھے۔

کیفی دہلوی ایک بار لکھنو گئے تو ان کی اعزاز میں محفل شعر و سخن سجائی گئی۔ حامد علی خان بیرسٹر ایٹ لاء شعر و سخن کا اچھا ذوق رکھتے تھے۔ وہ بھی محفل میں موجود تھے۔ ان سے کلام پیش کرنے کی فرمائش کی گئی تو کیفی دہلوی کے کان کے پاس جا کر یہ شعر کہا:

اکہتر، بہتّر، تہتر، چوہتر
پچھتر، چھہتر، ستتّر، اٹھتّر

اس مذاق پر کیفی دہلوی نے خوش دلی سے داد دی۔ آخر میں جب کیفی صاحب سے کلام سنانے کی فرمائش کی گئی تو وہ بیرسٹر حامد علی خان کے قریب گئے اور یہ شعر سنایا :

اکیاسی، بیاسی، تراسی، چوراسی
پچاسی، چھیاسی، ستاسی، اٹھاسی

شعرا اور سامعین نے یہ سنا تو خوب ہنسے۔ محفلِ سخن کشتِ زعفران بن گئی اور اردو ادبی تذکروں میں‌ یہ لطیفہ زندہ رہ گیا۔

Comments

- Advertisement -