تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

افغانستان: احمد شاہ بابا کی سلطنت میں طالبان کا عروج

جرمنی کے انقلابی مفکّر اور متعدد تاریخی کتب کے مصنّف فریڈرک اینگلز 1857ء میں اپنی کتاب جنگِ افغانستان میں اس ملک کا جغرافیہ، حالات اور واقعات کو رقم کرتے ہوئے لکھا تھا:

افغانستان فارس اور ہند کے درمیان میں ایشیا کا ایک وسیع ملک ہے، دوسری جانب سے یہ ہندو کش کے سلسلے اور بحرِ ہند کے درمیان پڑتا ہے۔ اس کے صوبہ جات میں فارس کا صوبہ خراسان، کشمیر اور سندھ شامل ہیں، خطہ پنجاب کا ایک حصّہ بھی شامل ہے۔ اس کے مرکزی شہر کابل، غزنی، پشاور اور قندھار ہیں۔

درّانی سلطنت
افغانستان کی تاریخ بھی ہزاروں سال پرانی ہے، اور یہ خطّہ مختلف ناموں سے پہچانا جاتا رہا ہے جسے درّانی سلطنت کے قیام کے بعد افغانستان کہا جانے لگا۔

احمد شاہ ابدالی اور ماضی کا افغانستان
یہ احمد شاہ ابدالی ہی تھے جن کی سلطنت کو آج ہم افغانستان کے نام سے جانتے ہیں۔

تاریخ کی مختلف کتب میں لکھا ہے کہ اس ملک پر ایرانی، یونانی اور منگولوں کے بعد جب انگریزوں اور روسیوں نے قابض ہونا چاہا تو انھیں سخت مزاحمت اور بدترین حالات کا سامنا کرنا پڑا۔

اس سلطنت کا جغرافیہ بھی ایران کے نادر شاہ اور اس سے قبل مختلف ادوار میں تبدیل ہوتا رہا ہے۔ سولھویں صدی سے اٹھارویں صدی عیسوی تک افغانستان کئی حصّوں میں منقسم رہا۔ تاہم ایک ملک کے طور پر افغانستان اٹھارویں صدی کے وسط میں احمد شاہ ابدالی کے دور میں ابھرا جنھیں سب سے عظیم افغان سمجھا جاتا ہے اور وہ بابائے افغان مشہور ہیں۔ انھیں عام طور پر احمد شاہ بابا بھی پکارا جاتا ہے۔

احمد شاہ ابدالی ہی وہ حکم راں ہیں جنھوں نے افغانستان کو ریاست کے طور پر چلایا۔ ان کا دورِ حکومت 25 برس پر محیط ہے جس میں انھوں نے ملک اور قوم کی ترقّی کے لیے کام کیا اور ایک ذمہ دار اور سنجیدہ حکم راں کی حیثیت سے مشہور ہوئے۔

نادر شاہ کا زمانہ، قتل اور نئے حکم راں کا انتخاب
احمد شاہ ابدالی نے جن علاقوں پر مشتمل درّانی سلطنت کی بنیاد رکھی تھی وہ ایران کے نادر شاہ کے زیرِ نگیں تھے۔ یہ وہی نادر شاہ ہے جو تاریخ میں دلّی کو تاراج کرنے اور ہندوستان میں لوٹ مار اور قتلِ عام کے لیے مشہور تھا۔

نادر شاہ کے قتل کے بعد احمد شاہ ابدالی نے افغانستان کی بنیاد رکھی۔ وہ نادر شاہ کی فوج میں کمانڈر تھے جنھیں 1747ء میں 25 برس کی عمر میں اتفاقِ رائے سے افغانستان کا بادشاہ منتخب کیا گیا۔ مؤرخین کے مطابق احمد شاہ کا قبیلہ درّانی کے نام سے مشہور ہوا اور ان کی سلطنت کو درّانی سلطنت کہا جانے لگا۔ احمد شاہ ابدالی کی وفات کے بعد ان کی اولاد نے وہاں حکومت کی اور بعد میں اقتدار ان کے ہاتھ سے نکل گیا۔ ان کا مقبرہ قندھار میں ہے۔

تاریخ احمد شاہ کو ایک ایسے حکم راں کے طور پر جانتی ہے جنھوں نے افغان قبائل کو یکجا کرکے ایک ریاست تشکیل دی۔ انھوں نے جنگیں بھی لڑیں اور اپنی سلطنت کو وسعت دی۔ ان کا بڑا کارنامہ پانی پت کی جنگ میں ہندو مرہٹہ کو شکست دے کر ان کا زور توڑنا ہے جو ہندوستان میں مغلیہ حکومت اور دیگر ریاستوں کے لیے خطرہ بن گئے تھے۔

آج کا افغانستان اور موجودہ حالات
انیسویں صدی کے اوائل میں سیاست دانوں نے اسی درّانی سلطنت کے لیے باقاعدہ لفظ افغانستان استعمال کرنا شروع کیا تھا۔

افغانستان ایک زمین بند ملک ہے جس کے جنوب اور مشرق میں پاکستان، مغرب میں ایران، شمال مشرق میں چین جب کہ شمال کی طرف ترکمانستان، ازبکستان اور تاجکستان موجود ہیں اور یہ بھارت کا بھی ہم سایہ ہے۔

مسلمان اکثریت والا یہ ملک اس وقت دنیا کی توجّہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ امریکا اور اتحادی افواج کے افغانستان سے انخلا کے ساتھ ہی طالبان کی تیزی سے پیش قدمی اور سرکاری فوج کی پسپائی کے بعد گزشتہ دنوں کابل میں طالبان کا داخل ہوکر کنٹرول سنبھال لینا، اس وقت بین الاقوامی میڈیا پر زیرِ بحث ہے۔

Comments

- Advertisement -