تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

صوبائی دارالحکومتوں کا قبضہ طالبان سے چھڑانے کے لیے افغان فورسز کی کوششیں

کابل: طالبان اور افغان فورسز میں جنوبی شہروں کے لیے لڑائی جاری ہے، کابل میں ریڈیو مینجر کو قتل کر دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق طالبان کے 72 گھنٹوں میں پانچ صوبائی دارالحکومتوں پر قبضے کے بعد افغان فورسز کی جنوبی شہروں کی واپسی کے لیے طالبان کے ساتھ لڑائی جاری ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق پیر کو افغانستان کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قندھار اور ہلمند میں جھڑپوں کے دوران طالبان کے سیکڑوں جنگ جو ہلاک یا زخمی ہو گئے ہیں، وزارت داخلہ کے ترجمان میرویس ستانکزئی کا کہنا ہے کہ طالبان کو بھاری نقصان ہوا ہے اور سیکیورٹی کی صورت حال بہتر ہو رہی ہے۔

واضح رہے کہ رواں برس مئی میں جب اتحادی افواج نے افغانستان سے انخلا کے آخری مرحلے کا آغاز کیا تو یہاں طویل عرصے سے جاری کشیدگی میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔

رپورٹس کے مطابق طالبان جنگ جو ہفتوں سے قندھار اور لشکرگاہ پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اب تک صرف شہروں کے مضافات یا کچھ محلوں تک ہی پہنچ سکے ہیں۔

دوسری جانب طالبان نے پیر کو کہا ہے کہ ان کی نظریں اب شمال میں سب سے بڑے شہر مزار شریف پر ہیں، طالبان کے ترجمان نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا کہ انھوں نے شبرغان کے مغرب میں اور مشرق میں قندوز اور تالقان پر ہفتے کے آخر میں قبضہ کرنے کے بعد شہر پر چار جہتی حملہ کیا ہے، تاہم ہرات کے رہائشیوں اور حکام کا کہنا ہے کہ طالبان مبالغہ آرائی سے کام لے رہے ہیں اور لڑائی صرف آس پاس کے ضلعوں تک محدود ہے۔

دوسری طرف کابل میں مسلح افراد نے افغان ریڈیو پکتیا گھاگ کے اسٹیشن مینجر توفن عمر کو گولیاں مار کر قتل کر دیا، جب کہ ہلمدن صوبے سے ایک صحافی نعمت اللہ ہمت کو لشکر گاہ میں ان کے گھر سے اغوا کر لیا ہے، گزشتہ مہینے این اے آئی نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ رواں سال افغانستان میں شدت پسند گروپوں نے کم از کم 30 صحافیوں اور میڈیا سے وابستہ افراد کو قتل، زخمی اور اغوا کیا۔

واضح رہے کہ طالبان نے قندوز، سرِپُل اور تالقان پر گھنٹوں کے اندر قبضہ کر لیا ہے، ایک شہری نے غیر ملکی میڈیا کو فون پر بتایا کہ اس نے سیکیورٹی فورسز اور عہدے داروں کو گاڑیوں کے قافلے میں شہر سے نکلتے دیکھا ہے۔

Comments

- Advertisement -