تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

افغان لڑکیوں کو سالانہ امتحان شروع ہونے سے قبل لندن چھوڑنے کا نوٹس مل گیا

لندن: افغان لڑکیوں کو سالانہ امتحان شروع ہونے سے قبل لندن چھوڑنے کا نوٹس مل گیا۔

برطانوی میڈیا کے مطابق طالبان کے قبضے کے بعد برطانیہ میں پناہ لینے والی افغان لڑکیوں کو حکومت نے اچانک لندن سے دور منتقل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق افغان لڑکیوں کو اسکول کا سالانہ امتحان لینے کی بھی اجازت نہیں دی جا رہی، افغان لڑکیوں کے 15 مئی سے سالانہ امتحان شروع ہونے ہیں لیکن انھیں اہل خانہ سمیت لندن چھوڑنے کا نوٹس دے دیا گیا ہے۔

لندن میں واقع فلہم کراس گرلز اسکول کی دو 16 سالہ افغان لڑکیوں کی ہیڈ ٹیچر وکٹوریہ ٹلی نے برطانوی اخبار آبزرور کو بتایا کہ انھیں اس فیصلے سے بہت دکھ ہوا ہے جس سے 13 دیگر افغان طالبات بھی متاثر ہوں گی۔

افغان لڑکیوں کو مارچ کے آخر تک لندن سے 60 میل دور واقع نارتھیمپٹن شائر منتقل ہونے کا وقت دیا گیا ہے، وکٹوریہ ٹلی کے مطابق لڑکیوں کو جنرل سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ کے امتحان سے محروم کرنا بہت بڑا ظلم ہے۔

افغان لڑکی زارا کے والد ادیب کوچی کے پاس برطانوی پاسپورٹ ہے جنھوں نے مقامی کونسل سے مدد کی درخواست کی ہے، انھوں نے کہا ’میری اہلیہ معذور ہے اور بہت زیادہ بیمار، وہ لندن میں آپریشن کی تاریخ کا انتظار کر رہی ہے۔‘

ادھر برطانوی وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مقامی حکام پر لازم ہوگا کہ وہ منتقل ہونے والے افغان طالب علموں کو متعلقہ اسکولوں میں داخلہ دیں تاکہ ان کی پڑھائی میں کوئی خلل پیدا نہ ہو۔

ترجمان کے مطابق لندن میں 7 ہزار 500 سے زائد افغان پناہ گزینوں کو گھر دیا گیا ہے، اب گھروں میں کمی کے باعث پناہ گزینوں کو منتقل کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ جنوری میں لندن لائے گئے افغان خاندانوں کا ایک گروپ حکومت کو اس معاملے پر عدالت بھی لے گیا تھا، کہ لندن سے ان کی منتقلی کی وجہ سے ان کے بچوں کو جی سی ایس ای کی تعلیم کے دوران مقامی اسکول چھوڑنا پڑے گا۔

Comments

- Advertisement -