تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ملا فضل اللہ ہلاک، افغان حکام نے تصدیق کردی

کابل: افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سربراہ ملا فضل اللہ کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کی افغان حکام نے تصدیق کردی ہے۔

افغان میڈیا کے مطابق امریکا کی جانب سے ڈرون حملہ افغان صوبے کنڑ میں کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں کالعدم ٹی ٹی پی کا سربراہ ملا فضل اللہ ہلاک ہوا تھا، جس کی افغان حکام نے تصدیق کردی گئی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے وزارت دفاع نے پاکستانی طالبان کے سربراہ ملا فضل اللہ کی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کردی ہے، ملا فضل اللہ افغان علاقے کنڑ میں امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے افغان وزارت دفاع کے ترجمان محمد ردمنیش نے کہا ہے کہ ڈرون حملہ 13 جون کو کیا گیا، امریکی فوج نے بھی اتحادی افواج کے حملے کی تصدیق کی تھی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی فوجی حکام نے ڈرون حملے میں ملا فضل اللہ کونشانہ بنانے کی تصدیق کی تھی۔ بتایا گیا تھا ڈرون حملے کے وقت ملا فضل اللہ کے چار ساتھی بھی موجود تھے۔

تحریک طالبان کے کمانڈر عبد الرشید نے ملا فضل اللہ سمیت چار طالبان کمانڈروں کی حملے میں ہلاک ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ملا فضل اللہ ایک گھر میں موجود تھا جہاں ڈرون حملہ کیا گیا۔

افغانستان میں تعینات امریکی فوج کے کمانڈر کرنل مارٹن نے 13 جون کو ہونے والے امریکی ڈرون حملے کی تصدیق کی تھی، لیکن انہوں نے ملا فضل اللہ کی ہلاکت سے متعلق کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا، البتہ شبہ یہی ظاہر کیا جارہا تھا کہ وہ ہلاک ہوگیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے ملا فضل اللہ کے سر کی قیمت 50 لاکھ ڈالر رکھی گئی تھی۔

یاد رہے کہ تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ ملا فضل اللہ سانحہ اے پی ایس سمیت متعدد دہشت گرد حملوں کا ماسٹر مائنڈ تھا۔

خیال رہے کہ سانحہ اے پی ایس میں بڑی تعداد میں بچوں سمیت تقریباً 150 افراد شہید ہوئے تھے، ملا فضل اللہ نے سوات کی ملالہ یوسف زئی کو بھی حملے میں نشانہ بنایا تھا، ملا فضل اللہ 2013 میں کالعدم ٹی ٹی پی کا سربراہ مقرر ہوا تھا۔

سوات میں پاک فوج کے آپریشن کے دوران ملا فضل اللہ افغانستان فرارہوگیا تھا، سرحد پار سے پاکستان چیک پوسٹ پرحملوں میں ملا فضل اللہ کا نام بھی سامنے آتا رہا ہے، پاکستان کی جانب سے امریکا اور افغان حکام سے ملا فضل اللہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

قبل ازیں رواں سال 9 مارچ کو امریکا نے پاک افغان بارڈر پر ایک ڈرون حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں ملا فضل اللہ کا بیٹا عبداللہ ہلاک ہوا تھا جس کی تصدیق ٹی ٹی پی نے بھی کی تھی۔

خیال رہے کہ یہ حملہ ایک مدرسے میں علی الصبح کیا گیا تھا جس میں عبداللہ سمیت دیگر 21 افراد بھی ہلاک ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ افغان حکومت نے بھی تین روز قبل عید الفطر کی آمد کے پیش نظر طالبان کے خلاف کارروائیاں روکنے کا اعلان کیا ہے تاہم ساتھ میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر کسی بھی مسلح گروہ کی جانب سے دہشت گردی کی گئی تو سیکیورٹی ادارے بھرپور جواب دیں گے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -