کابل: افغان طالبان نے واضح کیا کر دیا ہے کہ وہ افغانستان میں کیا چاہتے ہیں، حکومت میں ’بڑا حصہ‘ یا کچھ اور۔
تفصیلات کے مطابق طالبان نے مستقبل کی حکومت میں ’بڑا حصہ‘ مانگنے کا دعویٰ مسترد کر دیا ہے، امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے ایک بیان میں کہا تھا کہ طالبان مستقبل کی حکومت میں ’لائنز شیئر‘ یعنی بڑا حصہ چاہتے ہیں۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بدھ کو عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ زلمے خلیل زاد کا ذاتی خیال ہے، ہم نے ان کی باتیں سنی ہیں لیکن ہم ایک ایسا معاہدہ چاہتے ہیں جو لوگوں کے اسلامی جذبات کے مطابق ہو، ہم طاقت کی اجارہ داری یا اقتدار میں اہم نوع کی شراکت داری نہیں چاہتے۔
ترجمان کا کہنا تھا ہم اپنے لیے کچھ نہیں چاہتے، ہم نے اسلام کی خاطر بڑی قربانیاں دی ہیں، قوم اب تھک چکی ہے، اب یہاں ایک مکمل اسلامی حکومت ہونی چاہیے اور سب لوگوں کو اسے تسلیم کرنا چاہیے، اس حکومت میں سب افغانوں کو شریک کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے منگل کو اسپن سیکیورٹی فورم کی ایک ورچوئل کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس وقت طالبان عسکری صورت کو سامنے رکھتے ہوئے مستقبل کی حکومت میں ’لائنز شیئر‘ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
گزشتہ چند ماہ میں طالبان نے افغانستان کے کچھ سرحدی علاقوں سمیت متعدد مقامات پر قبضے کے دعوے کیے ہیں، افغانستان کی سرکاری فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں عام شہریوں کو پہنچنے والے نقصانات پر اقوام متحدہ نے بھی تشویش کا اظہار بھی کیا ہے، ایک رپورٹ کے مطابق مئی اور جون میں ہونے والی جھڑپوں کے دوران لگ بھگ 24 سو افغان شہری ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔