اسلام آباد: ایشیا پروگرام کے ڈپٹی ڈائریکٹر مائیکل کوگلمین نے اس خدشے کا اظہار کہا ہے کہ کابل میں طالبان کے آنے کے بعد پاکستان میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) دوبارہ متحرک ہو سکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق آج آن لائن منعقدہ افغانستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایشیا سے متعلق امریکی تنظیم ایشیا پروگرام کے ڈپٹی ڈائریکٹر مائیکل کوگلمین نے خبردار کیا ہے کہ کابل میں طالبان آ گئے ہیں، پاکستان میں بھی ٹی ٹی پی دوبارہ متحرک ہو سکتی ہے، ٹی ٹی پی چند ماہ میں دوبارہ ابھری ہے، اور اس نے پاکستان میں حملے کیے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ امریکا کے لیے ٹی ٹی پی کوئی ترجیح نہیں، بلکہ افغان طالبان اہم ہیں، حقانی نیٹ ورک کی طرف امریکا کی توجہ ہے، تاہم بڑا سوال یہ ہے کہ افغان طالبان ٹی ٹی پی سے متعلق کیا کرتے ہیں۔
پاکستان آئندہ کی افغان حکومت سے ٹی ٹی پی کے خلاف سخت ایکشن کا مطالبہ کرے گا
مائیکل کا کہنا تھا ٹی ٹی پی اور افغانستان طالبان کی سوچ ایک ہے، اور انھوں نے افغانستان میں مشترکہ کارروائیاں بھی کی ہیں، مائیکل نے واضح کیا کہ امریکا افغانستان میں ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائیوں میں حصہ نہیں لے گا۔
دریں اثنا، افغانستان کانفرنس کے جیو پولیٹیکل سیشن سے جان ہاپکنز یونیورسٹی کے پروفیسر ڈین مارکی نے خطاب میں کہا کہ افغانستان سے توجہ ابتدا میں عراق پر حملے کی وجہ سے ہٹ گئی تھی، تاہم اس سلسلے میں امریکی پالیسی پر مبنی بائیڈن انتظامیہ کے درجنوں اجلاس ہوئے۔
انھوں نے کہا امریکا کا افغانستان سے انخلا ایک حکمت عملی اور سوچا سمجھا فیصلہ تھا، امریکا کی ترجیح ہے کہ خود کو عالمی سیاست میں متحرک اور اہم رکھے۔