تازہ ترین

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، میتھیو ملر

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے...

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

صدر اشرف غنی کی ریلی سمیت افغانستان میں 2 دھماکے، 30 افراد جاں بحق

کابل: افغانستان میں مختلف مقامات پر ہونے والے 2 دھماکوں میں 30 افراد جاں بحق ہوگئے۔ پہلا دھماکہ افغان صدر اشرف غنی کی انتخابی ریلی کے قریب ہوا، افغان صدر محفوظ رہے۔

تفصیلات کے مطابق پہلا دھماکہ افغانستان کے وسطی صوبے پروان میں صدر اشرف غنی کی ریلی کے قریب ہوا۔ دھماکہ ریلی کی طرف جانے والے راستے میں ایک چیک پوائنٹ کے نزدیک ہوا جب ایک موٹر سائیکل سوار خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

دھماکے کے وقت صدر اشرف غنی ریلی سے خطاب کر رہے تھے جو اس ہولناک دھماکے میں محفوظ رہے۔

پروان کے اسپتال ڈائریکٹر کے مطابق حملے میں 24 افراد جاں بحق اور 31 زخمی ہوئے، ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی بھی ہے۔

مذکورہ دھماکے کے کچھ ہی دیر بعد دارالحکومت کابل میں امریکی سفارتخانے کے نزدیک ایک اور دھماکہ ہوا۔ افغان میڈیا کے مطابق دھماکے میں 6 افراد جاں بحق ہوئے۔

دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچ گئی، ہلاک اور زخمیوں کو اسپتال پہنچانے کے بعد علاقے کو سیل کردیا گیا۔

دونوں دھماکوں کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی۔

افغانستان میں رواں ماہ کے آخر میں صدارتی انتخابات منعقد ہونے جارہے ہیں۔ طالبان نے انتخابی مہمات اور پولنگ اسٹیشنوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دیتے ہوئے عوام کو خبردار کیا تھا کہ وہ ووٹ نہ ڈالیں۔

خیال رہے کہ 8 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ جاری امن مذاکرات منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے یہ اعلان سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیا تھا۔

امریکی صدر نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کابل حملے کے بعد منسوخ کیے گئے ہیں جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ طالبان دوران مذاکرات غیر ضروری بالا دستی چاہتے ہیں، طالبان جنگ بندی نہیں کر سکتے تو انہیں مذاکرات کا بھی کوئی اختیار نہیں ہے۔

Comments

- Advertisement -