جمعرات, مارچ 27, 2025
اشتہار

جرائم میں ملوث افغان باشندے جرم کے بعد کراچی کے کس علاقے میں چھپتے ہیں؟

اشتہار

حیرت انگیز

قتل، بھتہ خوری ہو یا اغوا برائے تاوان کی وارداتیں، منشیات فروشی سے لے کر اسلحے کی اسمگلنگ تک کراچی میں سنگین جرائم کرنے میں افغان باشندے سر فہرست ہیں۔

کراچی پولیس چیف کے مطابق رہزنی اور ڈکیتی مزاحمت پر نہتے شہریوں کے قتل میں بھی زیادہ تر افغانی ہی ملوث پائے گئے، گزشتہ ایک ماہ کے دوران مختلف جرائم میں ملوث ڈیڑھ ہزار سے زائد افغان باشندوں کو ملک بدر کیا گیا۔ سوا دو سو کے قریب افغان باشندوں کو گرفتار کیا گیا، اور پولیس مقابلوں میں 20 سے زائد ملزمان مارے گئے، گزشتہ برس بھی 350 افغان باشندوں کو ان کے وطن واپس بھیجا گیا تھا۔

ایڈیشنل آئی جی خادم حسین رند کے مطابق اس وقت شہر میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی تعداد 4 لاکھ سے زائد ہے، کراچی میں بھتہ خوری کا نیٹ ورک بھی افغانستان سے آپریٹ ہونے کا انکشاف ہوا ہے، بزنس مین، چھوٹے بڑے تاجر، بلڈرز اور دکان داروں کو افغانستان سے بھتے کی کالیں آتی ہیں۔

بیرون ملک موجود بھتہ خوری میں ملوث مضبوط اور منظم گینگ نے شہر میں اپنے مقامی کارندوں کی مدد سے 7 گروپس تشکیل دیے ہیں، جو اپنے اہداف کی مکمل ریکی کرتے ہیں اور پھر گولی کے ساتھ بھتے کی پرچی بھیجتے ہیں۔ پولیس نے اداروں کو بھی بھتہ خور گرپوں سے متعلق آگاہ کر دیا ہے۔

افغان گینگز کی کارروائیاں

اے آر وائی نیوز کے رپورٹر نذیر شاہ نے باخبر سویرا کے پروگرام میں بتایا کہ کراچی میں قانونی طور پر رہنے والے افغان باشندوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے، جب کہ غیر قانونی باشندے لاکھوں میں ہیں جن میں افغانوں کے علاوہ دیگر ممالک کے لوگ بھی شامل ہیں، تعداد کے حوالے سے آئی جی نے بھی کہا کہ کچھ پتا نہیں کہ یہ کتنی بڑی تعداد میں یہاں موجود ہیں، کیوں کہ افغان باشندوں کی روزانہ کی بنیاد پر سرحد پر آنا اور جانا لگا رہتا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ کراچی میں چھوٹے سے چھوٹا یا بڑے سے بڑا جرم ہو، اس میں افغان کہیں نہ کہیں ملوث ہوتے ہیں، گاڑی کے سائیڈ گلاس سے لے کر سریے کی چوری تک، گھروں میں چوری سے لے کر کندھے پر تھیلا لٹکائے راہ چلتے ہوئے گاڑی سے بیٹری چوری تک، یا گھروں کے جنریٹر چوری کرنا، یہ وہ چھوٹے جرائم ہیں جن میں یہ مسلسل ملوث پائے گئے ہیں، ان کے پاس کٹر بھی ہوتے ہیں جو دکانوں کے تالے کاٹ کر سامان بھی لوٹ لیتے ہیں۔

لیکن ان کے علاوہ بڑی کارروائیوں میں بھی یہ ملوث پائے گئے ہیں اور باقاعدہ افغانستان سے ڈکیت گینگز آتے رہے ہیں، کلفٹن، ڈیفنس، بورڈ بیسن اور ناظم آباد کے علاقوں میں کراچی کی تاریخ کی گھروں میں پڑنے والی بڑی ڈکیتیوں میں یہ گینگز ملوث پائے گئے۔ ان وارداتوں میں ان کے حساس اداروں کے اہلکار اور پولیس اہلکار بھی شامل رہے ہیں، جب کبھی پولیس مقابلوں میں یہ مارے گئے اور ان کی جیبوں سے کارڈ نکلے تو معلوم ہوا کہ وہ افغان پولیس کا اہلکار تھا۔

چھپنے کی جہگیں

افغان باشندوں کی مستقل رہنے کی جگہ تو افغان بستی ہے، لیکن سہراب گوٹھ جہاں سے شروع ہوتا ہے وہاں سے لے کر آگے بہت گہرائی تک ایک وسیع علاقہ ہے جہاں اگر آپ جائیں گے تو خوف محسوس ہونے لگے گا کہ کسی نو گو ایریا میں آ گئے ہیں، الآصف اسکوائر اور اس کے پیچھے یہ پورا ایسٹ زون ان جرائم پیشہ افغانوں کا ’ہائیڈ آؤٹ‘ ہے۔

ان علاقوں میں اگر آپ دن میں بھی جائیں گے تو آپ کو خوف محسوس ہوگا، وہاں کئی پولیس اہلکاروں کو قتل بھی کیا گیا ہے، وہاں چرس اور دیگر منشیات کھلی عام بکتی ہیں، بجلی اور گیس چوری کی استعمال کی جاتی ہے، ماضی میں پولیس نے جب ایس ایس جی سی اور کے الیکٹرک کو خط لکھ کر کہا تھا کہ یہاں جو کروڑوں کا نقصان پہنچایا جا رہا ہے ہم سیکیورٹی فراہم کرتے ہیں وہاں جا کر آپریشن کریں، لیکن انھوں نے جان کے خطرے کے باعث وہاں آپریشن نہیں کیا۔

ایس ایس پی SIU جنید شیخ

ایس ایس پی نے بتایا کہ ایک تو کراچی کے سہراب گوٹھ کا علاقہ اور دوسرا ملیر سے آگے کا علاقہ ہے جہاں افغان باشندے جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں، جن کی نشان دہی کے بعد ہم نے ان کے خلاف ان علاقوں میں آپریشن شروع کر دیا ہے۔

اہم ترین

نذیر شاہ
نذیر شاہ
نذیر شاہ کراچی میں اے آر وائی نیوز کے کرائم رپورٹر ہیں

مزید خبریں