تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

براعظم افریقہ کا حسن، جنگلی جانور معدوم ہونے کے قریب

حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ براعظم افریقہ میں جنگلی جانور معدوم ہو رہے ہیں، تحقیق کے مطابق انسانی سرگرمیوں کے باعث سنہ 2100 کے اواخر تک افریقی ممالیہ جانوروں اور پرندوں کی نصف نسلیں معدوم ہوسکتی ہیں۔

دنیا بھر سے 550 ماہرین کی تیار کردہ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حیاتی نظام کے تنوع میں کمی سے انسانی کا معیار زندگی متاثر ہو سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک دہائی میں یورپ اور وسطی ایشیا میں زمین پر بسنے والے جانوروں اور پودوں میں 42 فیصد کمی آئی ہے۔

یہ اعداد و شمار دنیا کے آخری نر شمالی سفید گینڈے کی موت کے بعد سامنے آئے ہیں۔ ان انکشافات کے باوجود تحقیق میں کئی جنگلی حیات میں کامیاب اضافے کی جانب بھی اشارہ کیا گیا ہے۔

انٹر گورنمنٹل سائنس پالیسی پلیٹ فارم آف بائیو ڈائیورسٹی ایںڈ ایکوسسٹم سروسز (آئی پی بی ای ایس) کے مطابق چین اور شمال مشرقی ایشیا میں سنہ 1990 اور 2015 کے درمیان برساتی جنگلوں میں 20 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔

تحقیق سے یہ بھی سامنے آیا کہ ماضی میں معدومی کا شکار ہونے والے آمور تیندوے کی آبادی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

کولمبیا میں بائیو ڈائیورسٹی سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی سائنس دان سر رابرٹ واٹسن کا کہنا ہے کہ ہمیں اس عمل کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کرنا ہوں گے اور قدرت کے غیرمستحکم استعمال سے پلٹنا ہوگا ورنہ پھر ہم جو مستقبل چاہتے ہیں اس کو خطرے کا سامنا ہوگا۔

اس تحقیق میں 10 ہزار سے زائد سائنسی مضامین کا جائزہ لیا گیا اور اسے سنہ 2005 کے بعد حیاتی نظام پر سب سے جامع تحقیق کہا جا رہا ہے۔

خوراک اور پانی کے حوالے سے لاحق خطرات میں آلودگی، موسمی تبدیلی اور جنگلات کا کٹاؤ سر فہرست ہیں۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے حکومتیں، کاروبار اور انفرادی طور پر افراد جب کھیتی باڑی، ماہی گیری، جنگلات، کان کنی یا انفراسٹرکچر کی تعمیر کے حوالے سے فیصلے کریں تو وہ ان کے حیاتی نظام پر اثرات کو بھی ضرور ملحوظ خاطر رکھیں۔

Comments

- Advertisement -