تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

41 سال قانون کی گرفت سے بچنے والا قاتل آخر کار پکڑ میں آ گیا، کیسے؟

کنساس: امریکا میں ایک سفاک قاتل چار عشروں تک قانون کی گرفت سے بچا رہا، تاہم کب تک، چالیسویں سال وہ پکڑ میں آ گیا۔

امریکی میڈیا نے جرم کا ایک کیس رپورٹ کیا ہے، 1979 میں ایک خاتون کے ساتھ زیادتی اور قتل میں ملوث شخص ڈی این اے ڈیٹا بیس کی مدد سے آخر کار 41 سال بعد پکڑا گیا۔

64 سالہ جیمز ہرمن ڈائی کو امریکی ریاست کنساس میں گرفتار کیا گیا، جس کا تعلق 1979 میں ریاست کولوراڈو میں ایک خاتون کے قتل سے ثابت ہو گیا ہے، جیمز ہرمن ڈائی کو ایولن کے ڈے نامی خاتون کے قتل پر گرفتار کیا گیا ہے، جنھیں نومبر 1979 میں اس نے زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر قتل کر دیا تھا۔

قتل کے وقت خاتون کی عمر 29 سال تھی، وہ ایک مقامی کالج میں رات کے اوقات میں کام کرتی تھیں، انھیں آخری بار چند طلبہ نے 26 نومبر 1979 کی رات 10 بجے کیمپس کی پارکنگ میں دیکھا تھا، لیکن گھر نہ پہنچنے پر اگلے روز ان کے شوہر نے گمشدگی کی اطلاع پولیس کو دی۔

رپورٹ کے مطابق اسی دن شام ساڑھے 5 بجے خاتون کے دفتری ساتھیوں کو ان کی گاڑی ملی جس کے پچھلے حصے میں ان کی لاش پڑی تھی، خاتون کو اوور کوٹ کے بیلٹ سے گلا گھونٹ کر مارا گیا تھا۔

پولیس حکام نے واردات کی جگہ سے شواہد جمع کیے تھے لیکن ان کی بنیاد پر کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی تھی، تاہم چالیس سال بعد اس کیس میں گزشتہ برس ایک پرائیویٹ جاسوس نے ڈی این اے شواہد جمع کر کے انھیں کمبائنڈ ڈی این اے انڈیکس سسٹم سے ملانے کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ فارنسک اہل کاروں کو مقتولہ کے کوٹ کی آستین اور ان کے ناخنوں سے ڈی این اے نمونہ حاصل ہوا تھا، آخر کار پرائیویٹ سراغ رساں کے مطالبے پر اسے ڈیٹا بیس میں چیک کیا گیا، اور اس طرح مارچ میں وہ قانون کی گرفت میں آ گیا، جس ڈیٹا بیس میں شواہد کو چیک کیا گیا وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہزاروں ڈی این اے پروفائلز چیک کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

پرائیویٹ سراغ رساں نے اس کے بعد یہ بھی پتا چلایا کہ جیمز ڈائی ایک طالب علم کی حیثیت سے 1979 میں کالج میں داخل بھی ہوا تھا، 22 مارچ کو پولیس تفتیش میں جیمز نے خاتون کو پہچاننے اور قتل کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

Comments

- Advertisement -