تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

برونائی میں ہم جنس پرستوں کے لیے سنگساری کی سزا معطل

بندر سری بگاوان : حسن البلقیہ کا کہنا ہے کہ شرعی قوانین کا مقصد ملک میں امن اور ہم آہنگی کو یقینی بنانا ہے، ملک میں شریعہ قوانین ایسے جرائم کے خلاف ہیں جو اسلامی تعلیمات کے منافی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق جنوب مشرقی ایشیاء کے ملک برونائی دارالسلام کے سلطان حسن البلقیہ نے عالمی سطح پر سخت تنقید کے بعد اعلان کیا ہے کہ ہم جنس پرستی اور زنا کے مرتکب افراد کو سنگسار نہیں کیا جائے گا۔

حسن البلقیہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ برونائی کے عام فوجداری قانون کے تحت دی جانے والی سزائے موت پر عارضی پابندی کا اطلاق شرعی قانون کے تحت سزا پانے والوں پر بھی ہوگا تاہم ناقدین نے مطالبہ کیا ہے کہ حالیہ دنوں میں متعارف کرائے جانے والے شرعی قوانیں کو مکمل طور پر ختم کیا جائیں۔

برونائی کے نئے شرعی قانون کا مکمل اطلاق گزشتہ ماہ ہو گیا تھا جس کے بعد برونائی دارالسلام مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا کا واحد ملک بن گیا تھا جہاں قومی سطح پر شرعی قوانیں نافذ ہوئے، نئے شرعی قوانین کے تخت ہم جنسی پرستی کی سزا سنگسار اور چوری کی سزا ہاتھ کاٹنا ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذکورہ شرعی قوانین کے نفاذ کی کئی ممالک اور انسانی حقوق کی بین الااقومی تنظیموں کی جانب سے شدید مذمت کی گئی تھی جبکہ اقوام متحدہ نے بھی ان قوانین کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برونائی کے قومی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی تقریر میں سلطان نے پہلی مرتبہ شرعی قوانین کے نفاذ پر ہونے والی تنقید پر تبصرہ کیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سلطان حسن البلقیہ نے کہا کہ شرعی قوانیں کے حوالے سے بہت زیادہ غلط فہمیاں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عام فوجداری قوانین اور شرعی قوانین کا مقصد ملک میں امن اور ہم آہنگی یقینی بنانا ہے، برونائی میں کچھ جرائم مثلاً قتل کی سزا عام قانون کے تحت بھی موت ہے لیکن کئی دہائیوں سے کسی کو بھی پھانسی نہیں ہوئی ہے۔

سلطان حسن البلقیہ کے مطابق برونائی میں عام قوانین کے تحت دی جانے والی پھانسی کی سزاؤں پر عملدر آمد پر عارضی پابندی ہے اور اس کا اطلاق شرعی قوانین کے تحت سنگساری کی سزا پر بھی ہوگا۔

سلطان کے اعلان سے قید، کوڑوں کی سزا یا چوری پر ہاتھ کاٹنے کی سزا پر کوئی فرق نہیں پڑے گا اور یہ سزائیں لاگو رہے گی۔

سلطان نے کہا ہے کہ برونائی تشدد کے خلاف اقوام متحدہ کے چارٹر کی تجدید کرے گا جس پر ان کا ملک کئی سال پہلے دستخط کر چکا ہے۔

سرکاری اعلامیے کے مطابق شریعہ قوانین ایسے جرائم کے خلاف ہیں جو اسلامی تعلیمات کے منافی ہیں اور یہ قوانین ہر فرد کو چاہے اس کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو، مکمل آزادی اور تحفظ کی ضمانت دیتے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برونائی دارالسلام میں مئی 2014ء میں اسلامی شریعت کے مطابق سزاﺅں کا نظام متعارف کرایا گیا تھا۔

یاد رہے کہ برونائی کے اٹارنی جنرل نے 29 دسمبر کو ایک نوٹی فکیشن جاری کیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ بد فعلی اور ہم جنس پرستی کے خلاف منظور ہونے والے قوانین کا اطلاق تین اپریل 2019 سے ہوگا۔

Comments

- Advertisement -