تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

سر پر گولی لگنے کے بعد ایک شخص عجیب وغریب بیماری کا شکار ہوگیا!

دماغ کی چوٹ کسی بھی انسان کی موت کا سبب بن سکتی ہے خصوصاً گولی تاہم اسپین میں ایک شخص سر میں گولی لگنے کے بعد تو بچ گیا مگر اسے عجیب وغریب بیماری ہوگئی۔

دماغ کی بعض اوقات معمولی چوٹ بھی انسان کی موت یا اسے مفلوج بنانے کا سبب بن سکتی ہے اور اگر پستول کی گولی سر میں لگے تو اس کا بچنا قدرت کے کسی کرشمے سے کم نہیں ہوتا تاہم اسپین میں ایک ایسا کیس سامنے آیا ہے جس میں ایک شخص کے سر میں گولی لگی، خوش قسمتی سے اس کی جان تو بچ گئی لیکن اس کے بعد اس کو پھر ساری زندگی عجیب وغریب نظارے دیکھنے پڑے۔

یہ واقعہ حال ہی کا نہیں بلکہ 85 برس پرانا ہے۔ 1938 میں وقوع پذیر ہونے والے اس واقعے کی تفصیلات اسپین کے سائنسدانوں نے اب شائع کی ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ ایک شخص سر پر گولی لگی تھی۔

یہ گولی سر کے پچھلے حصے پر لگی تھی اور چند انچ دوری کے بعد باہر نکل گئی تھی۔ اپنے ساتھ پیش آنے والے اس واقعے نے اس کی زندگی ہی بدل دی اور وہ ایک ایسی عجیب وغریب بیماری کا شکار ہوا جس میں اسے عام منظر الٹے دکھائی دیتے تھے۔

1940 میں اسپین کے ممتاز دماغی ماہر، جسٹو گونزیلو نے مسلسل 50 برس تک اس مریض کا جائزہ لیا اور حتمی ریسرچ پیپر حال ہی میں جسٹو کی موت کے بعد شائع ہوا ہے۔

اس منفرد مرض کا شکار مریض کو ’’پیشنٹ ایم‘‘ کا نام دیا گیا تھا جو 1938 میں ہسپانوی خانہ جنگی کے دوران گولی لگنے سے زخمی ہوا تھا۔ اس واقعے کے بعد بائیں جانب دیکھنے کے لیے بائیں جانب نظریں گھمانا پڑتی ہیں جب کہ بعض اوقات اسے منظر اوپر سے نیچے الٹا نظر آتا تھا۔

اس بیماری کے ساتھ اس کی کچھ حس بھی بڑھ چکی تھیں جیسا کہ چھونے اور دیکھنے کی کہ وہ سیدھی تحریر تو پڑھنے پر قادر تھا ہی اس کے ساتھ وہ الٹی تحریر اور اعداد بھی با آسانی پڑھ لیتا تھا اور اس کی چھونے کی حس بھی پہلے کے مقابلے میں بڑھ چکی تھی۔

پیشنٹ ایم نامی وہ مریض اپنی گھڑی کو کسی بھی زاویے سے دیکھ کر وقت بتا سکتا تھا۔ کبھی کبھی وہ کلر بلائنڈ ہوجاتا تھا جبکہ ایک شے کے تین عکس بھی نظر آتے تھے۔ کئی مرتبہ اس نے بتایا کہ اشیا کے رنگ اسے باہرنکلتے دکھائی دیتے ہیں۔

اس طرح مناظر کو محسوس کرنے والا نظام متاثر ہوا لیکن یہ اپنی نوعیت کا انوکھا کیس ہے۔ پروفیسر جسٹو کے مرنے کے بعد ان کا تحقیقی مقالہ ان کی بیٹی ایسا بیل گونزیلو فونروڈونا نے نیوریلجیا نامی جنرل میں شائع کرایا ہے۔

واضح رہے کہ موجودہ دور کی نسبت 75 برس قبل نیورو سائنس نے بہت زیادہ ترقی نہیں کی تھی۔ لیکن جسٹو گونزیلو نے اس وقت کی تمام جدید ٹیکنالوجی سے ’پیشنٹ ایم‘ کا معائنہ کیا تھا۔

ماہرین کہتے ہیں کہ ہمارے دماغ کے گوشے چھوٹے ڈبوں کی طرح ہوتے ہیں۔ ایک گوشہ متاثر ہونے سے دیگر افعال متاثر ہوتے ہیں۔ مریض ایم زخمی ہونے کے بعد اس کے دماغ کا ایک حصہ خراب ہوا تو اس سے دیکھنے کا پورا نظام متاثر ہوا۔

Comments

- Advertisement -