ایران میں میزائل حملے میں شہید حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد سوشل میڈیا پر ان کی ایک نظم تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔
فلسطین کی تحریک آزادی کی داعی تنظیم حماس کے سربراہ جنہیں گزشتہ روز ایران میں اس وقت قتل کر دیا گیا جب وہ نئے ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے تہران پہنچے تھے۔
اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد جہاں عالم اسلام میں سوگ کی کیفیت طاری ہے وہیں حماس سربراہ کی ایک نظم تیزی سے سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہو رہی ہے۔
اس نظم کا ابتدائیہ کچھ اس طرح سے ہے۔
موت میرے سامنے ہر موڑ پر رقص کرتی ہے
میں آگے بڑھ رہا ہوں اور
میں اپنا راستہ اور اپنا مقصد جانتا ہوں۔
اس نظم میں شہید اسماعیل ہنیہ ’’فلسطینیوں کی حق خود ارادیت اور قبلہ اول کی تحریک آزادی کو ہی اپنی زندگی کا اصل مقصد اور فلاح کا راستہ قرار دے رہے ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ آج تہران یونیورسٹی میں ادا کر دی گئی جس میں مختلف مکاتب فکر کے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔