ایبٹ آباد: کوہستان ویڈیواسکینڈل کامرکزی کردار افضل کوہستانی نے قتل سے چند گھنٹے قبل اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کوہستان وڈیو اسکینڈل کیس میں پولیس نے ڈرامائی رپورٹ پیش کی، مجھے قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کوہستان ویڈیواسکینڈل کا مرکزی کردار افضل کوہستانی کی قتل سے چند گھنٹے قبل کی ویڈیو منظر عام پر آگئی ، جس میں افضل کوہستانی کا کہنا تھا کہ مجھے اور خاندان والوں کو قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں، کوہستان وڈیو اسکینڈل کیس میں پولیس نے ڈرامائی رپورٹ پیش کی ، 7سال اس کیس میں گزر گئے مجھے انصاف نہیں ملا۔
ویڈیو میں افضل کوہستانی نے بتایا کہ وہ جان کے تحفظ کیلئے تھانے گیا تو پولیس نے اس کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا، اسے حوالات میں بھی بند کردیا گیا، جو پستول حفاظت کیلئے رکھا تھا اسی پستول کے بٹ سے مارا گیا، قتل کی دھمکیاں مل رہی تھیں اسی لئے پولیس کو درخواست دینے گیا۔
https://youtu.be/p6mJ7i1e0Lc
یاد رہے گذشتہ روز کوہستان میں غیرت کےنام پرقتل ہونے والی پانچ لڑکیوں کوانصاف دلانےکی خواہش رکھنےوالامدعی افضل کوہستانی کوایبٹ آبادکےعلاقے گامی اڈاکےقریب فائرنگ کانشانہ بنا کر قتل کردیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں : ایبٹ آباد میں فائرنگ، کوہستان ویڈیو اسکینڈل کا مرکزی کردار جاں بحق
افضل کوہستانی کے دوبھائی اورپانچ خواتین کوپہلےہی قتل کیاجاچکاہے۔
واضح رہے 2012 میں کوہستان ویڈیو اسکینڈل سامنےآیا تھا ، جس میں ایک شادی کی تقریب میں کچھ لڑکیوں کو رقص کرتے اور تالیاں بجاتے دیکھا جاسکتا تھا، مقامی شخص افضل کوہستانی نےدعویٰ کیاتھاکہ ویڈیومیں نظر آنے والی لڑکیاں کوذبح کرکےقتل کردیاگیا ہے۔
اسوقت کےچیف جسٹس نےواقعہ کا ازخود نوٹس لیا اور کمیشن قائم کیا، کمیشن کی رپورٹ میں لڑکیوں کو زندہ قراردیامگرانسانی حقوق کے کارکنان نے رپورٹ سےاختلاف کیااورواقعہ کی مکمل انکوائری کرنےکی درخواست دائرکی، جس پرسپریم کورٹ نے تحقیقاتی کمیشن قائم کیا۔
کمیشن نےاپنی رپورٹ میں لڑکیوں کے زندہ ہونےکےحوالےسےشکوک کااظہار کرتےہوئےفارنزک تحقیقات کی تجویز دی ، جس پر سرپم کورٹ نے پولیس کوحکم دیارپورٹ کی روشنی میں تحقیقات مکمل کرکےعدالت میں رپورٹ پیش کرے۔
تین ماہ قبل سپریم کورٹ کے حکم پرپولیس نے واقعہ میں ملوث نو ملزمان کوگرفتار کرکےعدالت میں پیش کیا گیا اور گرفتارملزمان نے لڑکیوں کے قتل کا اعتراف کیا تھا۔