اسلام آباد : وفاقی وزیراحسن اقبال نے شکوہ کیا ہے کہ میں نے چائے کم پینے کا کہا تو اس کا مذاق بنا لیا گیا، جب آسٹریلیا میں وزیر نے ایک بلب بند کرنے پرکہی توکسی نے مذاق نہ بنایا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 1999میں ہمارےپاس سرپلس توانائی تھی، توانائی شعبے میں توجہ نہ دینے سے 2006 میں توانائی کا بدترین شکار ہوگئے تھے۔
احسن اقبال نے بتایا کہ ہم نےاسٹیک ہولڈرزکوجمع کرکے 2025 کے وژن کی بنیاد رکھی، وژن 2025 پر عمل ہوتا تو ہم دنیا کی 25بڑی معیشت میں شمارہوتے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یوکرین کرائسز نے تیل،کوئلہ سمیت ہر چیز کی قیمت کوآسمان پر پہنچا دیا ، آئی ایم ایف نے عالمی افراط زر کی پروجیکشن کو بہت بڑھا دیا ہے۔
انھوں نے شکوہ کیا کہ پاکستان 500ملین ڈالر سے زائد چائے امپورٹ کرنے والا ملک ہے، میں نے چائے کم پینے کا کہا تو اس کا مذاق بنا لیا گیا، جب آسٹریلیامیں وزیر نے ایک بلب بندکرنے پرکہی توکسی نے مذاق نہ بنایا ، سنجیدہ چیزوں پر مذاق نہیں ہونا چاہیے۔
احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ آج پاکستان جس پولرائزیشن کا شکار ہے ایسے کوئی ترقی نہیں کر سکتا، محاذآرائی کیساتھ کوئی ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔