اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ 2018 میں تبدیلی کا نشانہ دیگر چیزوں کے ساتھ سی پیک بھی بنا، 2018 کے بعد ترقی کی سوچ نہیں بلکہ انتقامی ایجنڈا تھا۔
سرمایہ کاری کونسل کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے بتایا کہ ایپکس کمیٹی کا اجلاس وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ہوا، آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھی اجلاس میں شرکت کی، اجلاس میں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے بھی شرکت کی۔
احسن اقبال نے کہا کہ 2018 میں ترقی کا کوئی ایجنڈا نہیں تھا، اب ایک بار پھر پاکستان کو ایک اور موقع ملا ہے، آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوگیا اس سے ڈالر کی قیمت کم ہوئی جبکہ معیشت پر مثبت اثرات نظر آ رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح پاکستان میں سرمایہ کاری ہے، کونسل کے قیام کا مقصد فارن ڈائریکٹ انوسٹمنٹ کو لانا ہے، ہم نے اپنی فارن ڈائریکٹ انوسٹمنٹ کو بڑھانا ہے، ترقی کیلیے ہر ملک ایسا ماحول پیدا کرتا ہے کہ فارن ڈائریکٹ انوسٹمنٹ کو لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ 2013 میں سی پیک منصوبہ شروع ہوا اور آج اس کی دسویں سالگرہ ہے، اس منصوبے کے تحت 28 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئی، بجلی کے منصوبے لگے اور انفرااسٹرکچر میں بہتری آئی، پی ٹی آئی نے اپنے 4 سالہ دور میں سی پیک منصوبے کو نقصان پہنچایا، اب پاکستان کے پاس دوبارہ معیشت کی بحالی کا موقع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں سبز انقلاب کیلیے منصوبہ بنایا گیا ہے، توانائی کا شعبہ بڑی اہمیت کا حامل ہے اس کو قابل تجدید توانائی ذرائع کی طرف لے جانا چاہتے ہیں، انفارمیشن ٹیکنالوجی شعبے کیلیے روڈمیپ بنایا گیا ہے تاکہ اس میں سرمایہ کاری بڑھے۔
’پاکستان معدنیات سے مالا مال ہے اس شعبے پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ معدنیات کے شعبے کے فروغ کیلیے ایک روڈشو منعقد کیا جائے گا۔ دفاعی پیداوار کے شعبے کو ترقی دیں گے۔ دفاعی مصنوعات کو برآمد کر کے زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔‘