ہفتہ, جون 21, 2025
اشتہار

امریکا نے فلسطینیوں کی امداد کرنے والی تنظیموں اور افراد پر پابندی لگا دی

اشتہار

حیرت انگیز

واشنگٹن : ٹرمپ انتظامیہ نے غزہ میں نہتے مظلوم فلسطینیوں کو امداد فراہم کرنے والی 6 تنظیموں اور 5 افراد پر پابندیاں لگا دیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ نے بڑے فلسطینی قانونی ادارے "اد دامیر” اور مشرق وسطیٰ، افریقہ اور یورپ میں پانچ دیگر فلاحی تنظیموں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

امریکی محکمہ خزانہ نے الجزائر، ترکیہ، نیدرلینڈز، اٹلی اور فلسطین کے 6 خیراتی اداروں کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دے کر بلیک لسٹ کر دیا۔

امریکہ کا الزام ہے کہ یہ تنظیمیں غزہ میں انسانی ہمدردی کے کام کے بہانے فلسطینی مسلح گروپوں، خاص طور پر حماس کے عسکری ونگ کی مدد کر رہی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بلیک لسٹ کیے گئے امدادی اداروں کے تمام امریکی اثاثے منجمد کردیے گئے ہیں، غیر قانونی مالیاتی نیٹ ورکس سے فلسطینیوں کو ہی نقصان پہنچ رہا ہے۔

موقف جاننے کیلیے رابطہ کیا گیا تو اد دامیر اور دیگر متاثرہ تنظیموں کی جانب سے مذکورہ پابندیوں پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ سال 2022 میں اسرائیل نے اد دامیر اور دیگر تنظیموں کے مغربی کنارے میں دفاتر پر چھاپے مارے تھے، جن پر پی ایف ایل پی سے تعلقات کا الزام تھا۔

اقوام متحدہ نے ان چھاپوں کی مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ اسرائیلی حکام نے کوئی قابلِ بھروسا ثبوت فراہم نہیں کیا جو ان الزامات کو درست ثابت کرے۔

قبل ازیں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے اپنی حالیہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ فلسطین میں
حماس کی حمایت کرنے والی 5امدادی اداروں پر پابندیاں لگارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نےغزہ کی صورتحال پر تجاویز مانگی ہیں، حماس نہ تو مغویوں کو رہا کررہا ہے اور نہ ہی ہتھیارڈال رہا ہے۔

امریکی پابندی کا شکار اداروں میں غزہ کی ’الویام چیریٹیبل سوسائٹی‘، الجزائر کی البرکہ چیریٹی ایسوسی ایشن‘، ترکیہ کی ’فلسطین وقف فاؤنڈیشن‘، نیدر لینڈز کی ’اسرا فاؤنڈیشن‘، مقبوضہ مغربی کنارے  کی تنظیم ’ادمیر‘ اور اٹلی کی تنظیم ’لا کپولا دی اورو‘ شامل ہیں۔

پابندی کا شکار افراد میں  الجزائر کے احمد براہیمی، ترکیہ کی فلسطین وقف فاؤنڈیشن کے صدر ذکی عبداللہ ابراہیم عراروی، نیدرلینڈز میں مقیم امین غازی ابوراشد اور اسرا ابوراشد، اٹلی کی لاکپولادی اورو کے بانی محمد حنون شامل ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں