تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

فضائی آلودگی سے گزشتہ سال کتنی اموات ہوئیں؟

پیرس: گزشتہ سال کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے دنیا بھر میں ہوا کا معیار بہتر ہوا تھا پھر بھی پانچ گنجان آباد شہروں میں آلودگی کی وجہ سے ایک لاکھ 60 ہزار کے قریب اموات ہوئیں۔

غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فضائی آلودگی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شہروں میں نئی دہلی سرفہرست ہے جو کرہ ارض کا سب سے آلودہ شہر ہے اور جہاں فضائی آلودگی کے باعث 54 ہزار اموات ہوئیں۔

جاپان کے شہر ٹوکیو میں اموات کی تعداد 40 ہزار تھی جبکہ دیگر شہروں میں چین کا شہر شنگھائی، برازیل کا ساؤ پالو اور میکسیکو سٹی شامل ہیں۔

آلودگی سے متعلق رپورٹ میں ہوا میں موجود چھوٹے ذرات کا جائزہ لیا گیا جو کہ حیاتیاتی ایندھن کے جلانے کا نتیجہ ہیں.

گرین پیس انڈیا کے ماحولیات کی مہم چلانے والے شخص اویناش چنچنل کا کہنا تھا کہ جب حکومتیں کلین انرجی کے بجائے کوئلے، تیل اور گیس کے استعمال کو ترجیح دیتی ہیں تو ہماری صحت اس کی قیمت ادا کرتی ہے۔

واضح رہے کہ حیاتیاتی ایندھن جلانے سے ہوا میں بننے والے چھوٹے پی ایم 2.5 ذرات صحت کے لیے بے حد مضر مانے جاتے ہیں۔

یہ ذرات دل اور پھیپھڑوں کو تباہ کرتے ہیں اور دمے کے امکانات کو بڑھا دیتے ہیں، کچھ تحقیقات میں بتایا گیا ہے کہ ایم پی 2.5 ذرات کی وجہ سے کورونا سے مرنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ہوا میں آلودگی پیدا کرنے والی عناصر میں لاک ڈاؤن کے دوران کمی سے کئی جانیں بچ گئی تھیں۔

تاہم گرین پیس نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ کورونا وائرس کہ وجہ سے پیدا ہونے والی معاثی بحران سے نکلنے کے لیے جو منصوبے بنائے جا رہے ہیں ان میں قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری شامل کی جائے۔

Comments

- Advertisement -