تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

کیا کراچی کی ہوا خطرناک حد تک آلودہ ہو چکی ہے؟

ہم جس فضا میں سانس لے رہے ہیں، وہ گرد و غبار، کثیف ذرات اور دھویں سے آلودہ رہتی ہے۔ ہمارے ماحول میں مختلف گیسوں کا اخراج بھی جاری رہتا ہے جس کی تعداد اور مقدار کو جاننے، ناپنے اور سمجھنے کے مختلف طریقے اور معیار ہیں۔

زمین پر ہر قسم کی حیات کے لیے ناگزیر عنصر یعنی ہوا دراصل مختلف گیسوں کا امتزاج ہے جس میں آکسیجن اور نائٹروجن کی بڑی مقدار کے علاوہ کاربن ڈائی آکسائیڈ، اوزون، سلفر ڈائی آکسائیڈ اور کاربن مونو آکسائیڈ جیسے بے شمار دیگر چھوٹے مادّے بھی موجود ہیں۔

صنعتی ترقی کے ساتھ فضا میں ایسے مادّے اور مختلف ذرات کی تعداد میں اضافہ ہوا اور انسان کی صحت اور زندگی پر اس کے نہایت برے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ گاڑیوں، انجنوں، فیکٹریوں سے خارج ہونے والی گیسوں اور دیگر فضلے کی وجہ سے ہوا میں ایسے ذرات اور چھوٹے مادّوں کی تعداد اور مقدار بڑھ جاتی ہے جو خاص حد سے تجاوز کرجائیں تو ہوا کو آلودہ کر دیتے ہیں۔

ہوا میں ان مادّوں کے تناسب کی سائنسی اور معیاری طریقے سے جانچ کے بعد ہی فضائی آلودگی کی رپورٹ جاری کی جاتی ہے۔

ہوا میں کثیف مادّوں کے ساتھ گیسوں کی بڑی مقدار آلودگی کا سبب بنتی ہے جسے ایئر کوالٹی انڈیکس کے معیار کے مطابق جانچا جاتا ہے۔

یہ ایک ایسا آلہ ہے جو تھرما میٹر کی طرح کام کرتا ہے۔ اس میں پیمائش کے درجے صفر سے پانچ سو ڈگری تک ہوتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اگر ہوا کے جائزے کے دوران صفر سے پچاس ڈگری تک نتیجہ سامنے آئے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ ہوا یا ہماری فضا میں گیسوں کا تناسب بالکل درست ہے۔

اگر یہ درجہ پچاس سے سو کی حد تک جائے تو کہا جائے گا کہ گیسوں کی مقدار نارمل سے زیادہ ہے، لیکن یہ زمین پر موجود جانداروں کی صحت کے لیے نقصان دہ نہیں ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوا میں گیسوں کا تناسب سو سے ڈیڑھ سو کی حد تک جائے تو ان لوگوں کے لیے مسئلہ بنتا ہے جو کسی بھی قسم کی الرجی اور جسمانی کم زوری کا شکار ہوتے ہیں، اسی طرح بچوں اور عمر رسیدہ لوگ اس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔

اگر یہی مقدار 150 سے 200 تک ہو تو اسے ماہرین خطرہ مانتے ہیں۔

کراچی کے علاقے کیماڑی میں پُراسرار زہریلی گیس سے ہوا کے آلودہ ہونے کے باعث اموات نے شہریوں کو خوف زدہ کر دیا ہے اور سوشل میڈیا سمیت ذرایع ابلاغ میں اس پر مباحث جاری ہیں۔

اسی دوران یو ایس ایئر کوالٹی انڈیکس کی ایک رپورٹ کا چرچا بھی ہوا جس کے مطابق شہر میں چلنے والی گرد آلود ہواؤں سے فضا میں زہریلے ذرات کی مقدار 190 تک پہنچ گئی ہے اور اس ادارے نے کراچی کو دس آلودہ ترین شہروں میں شامل رکھا ہے۔

ہم آپ کو اوپر بتا چکے ہیں کہ ہوا کے اس درجہ آلودہ ہونے کو ماہرین انسانی صحت کے لیے مضر قرار دیتے ہیں۔ تاہم محکمۂ موسمیات نے ایئر کوالٹی انڈیکس کے اعداد و شمار کو امکانات اور مفروضے کی بنیاد پر جاری کردہ قرار دیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ کراچی کا حتمی طور پر دس آلودہ شہروں میں شمار نہیں کیا جاسکتا۔

Comments

- Advertisement -