تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

شام اور عراق میں فضائی حملوں میں 1300 شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی

واشنگٹن: شام اور عراق میں پچھلے پانچ برسوں کے دوران بین الاقوامی اتحادی افواج کی جانب سے فضائی حملوں میں 1300 شہریوں کی ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق امریکا کے زیر قیادت داعش کے خلاف سرگرم بین الاقوامی اتحاد نے اعتراف کیا ہے کہ 2014 میں تنظیم کے خاتمے کے لیے شروع کی جانے والی کارروائیوں کے بعد سے شام اور عراق میں اتحادی فضائی حملوں میں غیر دانستہ طور پر 1300 سے زیادہ شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جمعہ کو جاری بیان میں بین الاقوامی اتحاد نے بتایا کہ اگست 2014 سے اپریل 2018 تک اس نے 34502 فضائی حملے کیے۔

مشترکہ مشن فورسز کے جائزے کے مطابق مذکورہ عرصے کے دوران اتحاد کے حملوں کے نتیجے میں غیر دانستہ طور پر کم از کم 1302 شہری بھی ہلاک ہوئے۔

اتحاد نے واضح کیا کہ شہریوں کی ہلاکت کے حوالے سے ابھی 111 رپورٹیں ہیں جن کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد کا اندازہ بین الاقوامی اتحاد کے اعتراف سے کہیں زیادہ لگایا ہے۔

شام میں انسانی حقوق کے نگراں گروپ المرصد کے مطابق صرف شام میں بین الاقوامی اتحاد کے فضائی حملوں میں 3800 سے زیادہ شہری جاں بحق ہوئے جن میں ایک ہزار کے قریب بچے شامل ہیں۔ بین الاقوامی اتحاد نے جس میں 70 سے زیادہ ممالک شامل ہیں 2014 کے موسم گرما میں عراق اور پھر شام میں داعش تنظیم کے خلاف اپنی عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔

فضائی بمباری میں ابو بکر البغدادی ہلاک، شامی ٹی وی کا دعوی

بین الاقوامی اتحاد نے ایک بار پھر باور کرایا ہے کہ وہ داعش تنظیم کو کسی بھی علاقے میں کنٹرول حاصل کرنے سے محروم رکھنے کے لیے کام جاری رکھے گا اور تنظیم کو ان وسائل کے حصول سے بھی روکا جائے گا جن کی وہ دوبارہ نمودار ہونے کی کوششوں میں محتاج ہے۔

Comments

- Advertisement -