اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر اعظم نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل سے متعلق رپورٹ 30 ستمبر تک طلب کرلی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں العزیزیہ،فلیگ شپ، ایون فیلڈریفرنسز سے متعلق سماعت ہوئی ، جسٹس عامر فاروق،جسٹس محسن اختر کیانی پرمشتمل بینچ نے نوازشریف اور نیب کی اپیلوں ہر سماعت کی۔
عدالتی حکم کے باوجود خواجہ حارث آج پیش نہیں ہوئے ، خواجہ حارث کے معاون وکیل منور دگل عدالت میں پیش ہوئے جبکہ مریم نواز اور کیپٹن (ر)صفدر کےوکیل امجد پرویزعدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
نیب کی جانب سے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل جہانزیب بھروانہ، ڈپٹی پراسکیوٹر جنرل سردار مظفر جبکہ وفاقی کی طرف سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ احتساب عدالت کے اسی فیصلے کیخلاف نواز شریف کی اپیل بھی زیر سماعت ہے، نواز شریف کی حاضری کیلئے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔ پہلے اس معاملے کو دیکھ لیں پھر ایک ساتھ اپیلوں پر سماعت کر یں گے۔
عدالت نے مرکزی اپیلوں پر سماعت 9 دسمبر تک ملتوی کردی۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کے حوالے سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے عدالت کو بتایا کہ ڈاک کے ذریعے بھجوائے گئے وارنٹس وصول ہو چکے ہیں، جس پر جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کاؤنٹی کورٹ سے وارنٹ کی تعمیل کا کیا بنا؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کاؤنٹی کورٹ کے ذریعے تعمیل کی رپورٹ جمع کرانے کیلئے مہلت دی جائے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ان کی طرف سے تصدیق کا کوئی خط موصول ہوا ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے نفی میں جواب دیا اور کہا کہ ابھی ان کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کتنا وقت لگ سکتا ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل بولے کم از کم پندرہ دن کا وقت لگے گا، جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ اگر ایک مقررہ وقت پتہ چل جاتا کہ دس دن لگیں گے یا پندرہ دن، تو ہم اس حساب سے تاریخ مقرر کر دیتے ہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ آپ کیس غیر معینہ مدت تک ملتوی کریں، جیسے ہی جواب آتا ہے عدالت کو آگاہ کر دوں گا، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اس طرح طویل عرصہ کیلئے سماعت ملتوی نہیں کر سکتے، ہم ایک ہفتے کیلئے سماعت ملتوی کر دیتے ہیں۔
عدالت نے کیس کی سماعت 30 ستمبر تک ملتوی کردی۔