تازہ ترین

زمین کی چمک میں 0.5 فی صد کمی کا انکشاف

ایک نئی تحقیق میں موسمیاتی بحران کا غیر متوقع اثر سامنے آیا ہے، ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ہمارا نیلا روشن سیارہ ماند پڑ رہا ہے۔

گزشتہ ماہ جیوفزیکل ریسرچ لیٹرز میں شائع ہونے والے مقالے میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ تین سالہ ریکارڈز میں دیکھا گیا ہے کہ زمین کی منعکس کرنے کی صلاحیت (یا البیڈو albedo) میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

اس تحقیقی مطالعے کے مرکزی مصنف نیوجرسی انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے محقق فلپ گوڈے نے ایک پریس ریلیز میں بتایا کہ البیڈو میں یہ کمی ہمارے لیے بے حد حیران کن تھی جب ہم نے تقریباً 17سال کی ہموار البیڈو کے بعد پچھلے تین سال کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا۔

ناسا کے مطابق زمین کی چمک (Earthshine) کا تعین زمین کی البیڈو، یا منعکس کرنے صلاحیت سے ہوتا ہے، اس لیے البیڈو (یعنی زمین کی چمک دمک) اس وقت بڑھتی ہے جب زیادہ سے زیادہ بادل سورج کی روشنی منعکس کرتے ہیں۔

پریس ریلیز کے مطابق محققین 1998 سے 2017 تک جنوبی کیلیفورنیا میں بگ بیئر سولر آبزرویٹری سے زمین کی چمک کے ڈیٹا کی پیمائش کرتے رہے ہیں، اس عرصے کے دوران، انھوں نے مشاہدہ کیا کہ زمین کی چمک فی اسکوائر میٹر آدھا واٹ کم ہو گئی ہے، اور اس میں زیادہ تر کمی آخری تین سال کے ڈیٹا کی پیمائش میں دیکھی گئی، ماہرین کے مطابق یہ کمی زمین کی چمک میں 0.5 فی صد کمی کے برابر ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کی چمک میں کمی کی وجہ سورج کی چمک میں کمی نہیں، کیوں کہ اس میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے، زمین کی چمک میں حالیہ کمی دراصل سمندر کی حدت برھنے کی وجہ سے ہے، اور اس کا تعلق مشرقی بحرالکاہل کی وارمنگ سے ہے، اس علاقے پر کم بلندی والے بادلوں میں کمی واقع ہوئی ہے، اسی وجہ سے زمین کی چمک میں کمی ہوئی ہے۔

ناسا کے مطابق زمین کی چمک میں کمی کا تعلق حالیہ برسوں کے دوران خاص طور سے مشرقی بحرالکاہل کے اوپر کم بلندی والے روشن اور روشنی منعکس کرنے والے بادلوں میں کمی ہے۔

Comments

- Advertisement -