لاہور : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کی ابتدائی تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ علیم خان نےمجموعی طور پر35 کمپنیاں بنا رکھی ہیں ، علیم خان 35 کمپنیوں میں 1ارب سے زائد اور 600 ملین سےمتعلق مطمئن نہیں کرسکے۔
تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب سے پی ٹی آئی کے رہنما علیم خان پر الزامات اور ابتدائی تفتیشی رپورٹ سامنے آگئی ، جس میں بتایا گیا ہے کہ نیب علیم خان کیخلاف 12کمپنیوں سےمتعلق تفتیش کررہاہے۔
تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ علیم خان نے مجموعی طور پر 35 کمپنیاں بنارکھی ہیں، 35 کمپنیاں 2003 سے 2013 کے دوران بنائی گئیں، وہ 35 کمپنیوں میں ایک ارب سے زائد پر مطمئن نہیں کرسکے۔
علیم خان کی دبئی میں آف شورکمپنیوں سےاثاثہ جات کی مالیت30 ملین درہم ہے
رپورٹ میں بتایا گیا علیم خان نے 900 کنال زمین خریدی ، جس کی مالیت 600 ملین ہے، وہ 600 ملین سے متعلق بھی نیب کومطمئن نہیں کرسکے۔
تفتیشی رپورٹ کے مطابق علیم خان کیخلاف آف شورکمپنیوں سےمتعلق بھی تحقیقات جاری ہیں، ان کی دبئی میں آف شورکمپنیوں سےاثاثہ جات کی مالیت30 ملین درہم ہے۔
یاد رہے آج صبح آمدن سے زائد اثاثے اور آف شور کمپنیاں بنانے کے الزام میں علیم خان کو لاہور کی احتساب عدالت پیش کیا گیا ، علیم خان نے موقف اختیار کیا کہ انہیں صرف چیئرمین نیب کی ناراضگی کے باعث گرفتار کیا گیا۔
نیب کا کہنا تھا کہ علیم خان نے دو ہزار اٹھارہ میں آٹھ سو اکہتر ملین کے اثاثے ظاہرکیے جو آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے، جس پر وکیل صفائی نے کہا علیم خان کے تمام اثاثے قانونی ہیں ، انہوں نے اپنے عہدے کا غلط استعمال نہیں کیا۔
مزید پڑھیں : علیم خان نو روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے
بعد ازاں لاہور کی احتساب عدالت نے علیم خان کا نو روزہ جسمانی ریمانڈ دےدیا۔
واضح رہے گذشتہ روز نیب لاہور نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اورآف شورکمپنیوں کیس میں پنجاب کے سینئروزیرعبدالعلیم خان کو گرفتارکرلیا تھا، ذرائع کے مطابق علیم خان نیب کی تحقیقاتی کمیٹی کومطمئن نہ کرسکے۔
نیب لاہور نے اپنے جاری کردہ اعلامیے میں عبدالعلیم خان کو گرفتارکرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا عبدالعلیم خان کو آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے، عبدالعلیم خان کو کل احتساب عدالت میں ریمانڈ کے لئے پیش کیا جائے گا۔
نیب کی جانب سے گرفتاری کے بعد علیم خان نے اپنا استعفی وزیر اعلی پنجاب کو بھجوا دیا تھا، علیم خان کا کہنا تھا کہ مقدمات کا سامنا کریں گے، آئین اور عدالتوں پر یقین رکھتے ہیں، مجھ پرآمدن سے زائد اثاثوں کا نہیں، آفشور کمپنیوں کا مقدمہ ہے۔