تازہ ترین

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

کیا فرینگ گلِ کی اخلاقی بددیانتی نے گراہم بیل کو ٹیلی فون کا موجد ‘بنایا’ تھا؟

آج اس بات پر یقین کرنا مشکل ہوگا کہ وہ ایجاد جس نے ہوا کے دوش پر ہماری زندگیوں اور مواصلات کی دنیا میں انقلاب برپا کیا، اس کے موجد گراہم بیل نہیں‌ تھے، جی ہاں‌، ہم بات کررہے ہیں‌ ٹیلی فون کی جس کی جدید اور ترقی یافتہ شکل اسمارٹ فونز کی صورت میں‌ اب ہمارے ہاتھوں‌ میں ہے۔

دہائیوں قبل کئی میل دور بیٹھے دو افراد ٹیلی فون کے ذریعے ایک دوسرے کی آواز سنتے اور آپس میں بات چیت کرتے تھے اور یہ مواصلاتی رابطہ ٹیلی فون سیٹ کے ذریعے قائم ہوتا تھا۔ اس نظام اور آلے کے موجد گراہم بیل مشہور ہوئے جو ایک اسکاٹش انجینئر اور اختراع ساز تھے۔ 2 جون 1875ء کو انھوں نے مواصلاتی نظام کی وضاحت کرتے ہوئے ٹیلی فون جیسی حیرت انگیز سہولت کی ایجاد کا مژدہ سنایا۔

1887ء میں اس ایجاد کی عملی صورت برلن میں‌ سامنے آئی اور اوّلین ٹیلی فون لائن کے ساتھ سیٹ کو منسلک کیا گیا۔ بعد میں‌ دنیا بھر میں‌ اس نظام کے تحت تاریں اور ٹیلی فون سیٹ نظر آنے لگے۔ مگر ایک صدی سے زائد عرصہ بیت جانے کے بعد لندن میں قائم سائنس میوزیم میں محفوظ فائلوں کی بنیاد پر یہ دعویٰ کیا گیا کہ ایک جرمن سائنس دان نے گراہم بیل سے 15 سال پہلے ٹیلی فون ایجاد کر لیا تھا۔

یہ فائل جو سب کی نظروں سے اوجھل تھی، سائنس میوزیم کے اُس وقت کے مہتمم جان لفن کے ہاتھ لگی تو اس کا مطالعہ کرنے کے بعد شواہد کی روشنی میں یہ دعویٰ کیا گیا جو سائنس کی دنیا میں گراہم بیل کی شہرت کو مشکوک بناتا ہے۔

میوزیم میں موجود کاغذات کی بدولت دو نام سامنے آئے جن میں ایک جرمن سائنس دان فلپ ریئس کا تھا اور اس فائل کے مطالعے کے بعد کہا گیا کہ اس نے 1863ء میں‌ موصلاتی نظام کی مدد سے آواز کو ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیجنے کے ساتھ ساتھ ٹیلی فون سیٹ پر وصول کرنے کا کام یاب تجربہ کیا تھا۔ اسی فائل میں دوسرا نام اُس برطانوی بزنس مین کا ہے جس پر فلپ ریئس کے اس کارنامے کو دنیا کی نظروں‌ سے مخفی رکھنے کا الزام ہے۔ اس شخص کو مواصلاتی سائنس اور کاروبار کی تاریخ میں‌ سَر فرینک گِل کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔

ان کاغذات کی بنیاد پر یہ کہا گیا کہ اسی کاروباری شخصیت نے گراہم بیل کی شہرت کو برقرار رکھنے کے لیے جرمن سائنس دان کے آلے اور تجربات کے شواہد اور تفصیلات کو عام نہیں ہونے دیا۔ سَر فرینک گِل کی مواصلاتی کمپنی نے اسی جرمن سائنس داں کے تیّار کردہ آلے پر کئی برس بعد تجربات کیے تھے، لیکن اس زمانے میں فرینک گِل کی مواصلاتی کمپنی کاروبار کے لیے ایک ایسا معاہدہ کرنے والی تھی جس کا تعلق بیل کمپنی کی ایک شاخ سے تھا۔ اگر اس وقت جرمن سائنس داں کے ایجاد کردہ آلے کے کام یاب تجربات منظرِ عام پر لائے جاتے تو معاہدے کی توثیق کے امکانات محدود ہوسکتے تھے۔

امریکا اور دنیا بھر میں اس سے پہلے بھی کئی محققین ٹیلی فون کی ایجاد کا سہرا جرمن سائنس داں کے سَر باندھنے کی بات کرچکے ہیں اور ان کے دعوؤں کو میوزیم میں موجود فائل سے تقویت ملتی ہے۔

آج ٹیلی فون کے شہرت یافتہ موجد الیگزینڈر گراہم بیل کا یومِ وفات ہے۔ وہ
ذیابیطس کے مرض کے باعث جسمانی پیچیدگیوں کے سبب سخت علیل ہوگئے تھے اور 1922ء میں انتقال کرگئے۔

گراہم بیل کا وطن اسکاٹ لینڈ تھا اور بعد میں انھوں نے امریکا ہجرت کی تھی۔ 3 مارچ 1847ء کو گراہم بیل نے دنیا میں آنکھ کھولی۔ ان کے والد ماہرِ لسانیات تھے اور پروفیسر کی حیثیت سے اپنے شعبے میں‌ فعال تھے۔ گراہم بیل کی والدہ قوّتِ سماعت سے محروم تھیں۔ مشہور ہے کہ اس سائنس داں کو والدہ کی اسی محرومی نے مواصلاتی نظام کے تحت ایک آلے کی ایجاد پر آمادہ کیا تھا۔ گراہم بیل ادب اور فنونِ‌ لطیفہ کے بھی بڑے شیدائی تھے اور پیانو بجانے میں انھیں کمال حاصل تھا۔

گراہم بیل کی ایجاد سے متعلق تنازع یا کسی بھی بحث کو چھوڑ کر بات کی جائے تو وہ ایک باصلاحیت اور قابل طالبِ علم تھے انھیں لڑکپن ہی سے نت نئی چیزیں بنانے کا شوق ہوگیا تھا۔ اس دنیا میں ان کے استاد اور راہ نما ان کے والد تھے۔ گراہم بیل نے محض 14 سال کی عمر میں گندم صاف کرنے والی ایک سادہ مشین بناکر خود کو انجینیئر اور موجد ثابت کیا۔ وہ ایڈن برگ کے رائل ہائی اسکول اور بعد میں ایڈن برگ یونیورسٹی اور یونیورسٹی کالج آف لندن میں‌ داخل ہوئے اور اپنی تعلیم مکمل کی۔

گراہم بیل 23 برس کے تھے جب معالج کی تشخیص نے انھیں تپِ دق کا مریض بتایا اور معالج کے مشورے پر والدین انھیں کینیڈا کے ایک صحّت افزا مقام پر لے گئے، اور وہاں بھی گراہم بیل سائنسی تجربات میں‌ مگن رہے۔ اس وقت انھوں نے بالخصوص ٹیلی گراف کے تصوّر کو عملی شکل دینے کے لیے کام کیا اور کام یاب ہوئے۔

متعدد اہم اور نمایاں سائنسی ایجادات کے ساتھ الیگزینڈر گراہم بیل نے 1881ء میں میٹل ڈیٹیکٹر کی ابتدائی شکل متعارف کروائی۔ 1898ء میں ٹیٹرا ہیڈرل باکس کائٹس اور بعد میں‌ سلور ڈاٹ طیارہ بنایا، جس کی آزمائش 1909ء میں کی گئی اور یہ پرواز کام یاب رہی۔ اسی طرح‌ کئی مشینیں اور کام یاب سائنسی تجربات پر انھیں اس زمانے میں جامعات کی جانب سے اعزازی ڈگریاں دی گئیں اور ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔

عالمی شہرت یافتہ گراہم بیل جذبۂ خدمت سے سرشار رہے اور تاعمر سماعت سے محروم افراد کی مدد اور ان کے معمولاتِ زندگی کو اپنی ایجادات کی مدد سے آسان بنانے کے لیے کام کرتے رہے۔ انھوں نے ایسے اسکول قائم کیے جہاں سماعت سے محروم بچّوں کو تعلیم دی جاتی تھی جب کہ اساتذہ کی تربیت کا بھی اہتمام کیا اور ہر قسم کی اعانت کا سلسلہ آخری دم تک جاری رکھا۔ یہاں‌ یہ بات بھی قابلِ‌ ذکر ہے کہ اس سائنس داں نے اپنی شریکِ‌ سفر جس خاتون کو بنایا، وہ قوّتِ گویائی سے محروم تھیں۔

Comments

- Advertisement -