تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

علی زیدی عزیر بلوچ کی اصل جے آئی ٹی رپورٹ سامنے لے آئے، پی پی رہنماؤں کے نام شامل

کراچی : وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی عزیر بلوچ کی اصل جے آئی ٹی رپورٹ سامنے لے آئے اور سندھ حکومت کی جاری کردہ جے آئی ٹی رپورٹ نا مکمل قرار دے دی اور بتایا کہ رپورٹ میں سرفہرست یوسف بلوچ، شرجیل میمن اور قادرپٹیل شامل ہیں، چیف جسٹس سپریم کورٹ سے اپیل ہے کہ اس معاملے کا ازخود نوٹس لیں۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا جےآئی ٹی رپورٹس پر کچھ دنوں سے کافی بات چیت ہورہی ہے ، اللہ اللہ کرکے سندھ حکومت نے جےآئی ٹی رپورٹس پبلک کردیں۔

علی زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جو سیاست ہے وہ صحیح اور غلط کی ہے ، دنیا بھر میں دائیں اور بائیں بازو کی سیاست ہوتی ہے،ہم بڑی جدوجہد کےبعد اقتدار میں آئے ، وزیرکی تنخواہ کم ہوتی ہے باقی وہ ڈیلیں کاٹتے رہتے ہیں۔

وفاقی وزیر برائے بحری امور نے کہا کہ سزا اور جزا کے نظام پر عمل کرنا ہم پر فرض ہے ، جس نوعیت کے ایک شخص نے انکشافات کئے وہ چھوٹی چوری کی بات نہیں، عزیر بلوچ 158افرادکے قتل کا اعتراف خود کرچکا ہے، جےآئی ٹی رپورٹ میں صرف جرائم کاذکر ہے کس کے کہنے پر یہ نہیں تھا، جے آئی ٹی رپورٹ میں جرم کرانے والے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نبیل گبول نے بھی جے آئی ٹی رپورٹ کو نا مکمل قرار دیا ہے، عزیر بلوچ کا 164کا بیان حلفی سب نے دیکھا ،عزیر بلوچ کے مطابق سینیٹر یوسف بلوچ کے کہنے پر فریال تالپور اور قائم علی شاہ ملا، سر کی قیمت آصف زرداری،فریال تالپور کے کہنے پر ختم کی گئی۔

علی زیدی نے بتایا کہ عزیر بلوچ نے کہا خدشہ ہے انکشاف کے بعد مجھے اور گھر والوں کو جان سے ماردیا جائے گا، عزیربلوچ کابیان حلفی ہے آصف زرداری اور دیگر سے انتقامی کارروائی کا خطرہ ہے۔

بلدیہ فیکٹری سانحے کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی سندھ حکومت نے کل جاری کی، سانحہ بلدیہ فیکٹری جےآئی ٹی کےآخری صفحے پر ہے کہ خوف اور حمایت میں غلط رپورٹ بنی ، جےآئی ٹی نے کہا دوبارہ ایف آئی آر درج کرائی جائے، ایس ایس پی رضوان احمد نے جب رپورٹ جاری کی تو شکار پور تبادلہ کردیا گیا، رضوان احمد کی رپورٹ چنیسر گوٹھ محمود آباد کے منشیات فروش اور جرائم پیشہ افراد پرہے۔

وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ایس ایس پی کی رپورٹ میں فرحان غنی کا ذکر ہے جو ان کی سرپرستی کرتا ہے، فرحان غنی سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی کا بھائی ہے ، میں نے 2017میں چیف سیکریٹری سندھ کو خط لکھا تھا ، چیف سیکریٹری سندھ نے میرے خط کا دوبار جواب نہیں دیا۔

علی زیدی نے کہا کہ جےآئی ٹی رپورٹس پر سندھ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی ، سندھ ہائی کورٹ نے جے آئی ٹی رپورٹس پبلک کرنے کاحکم دیا، سندھ حکومت نے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کی کہ علی زیدی فریق نہیں ہیں ، سندھ حکومت کا دوسرا مؤقف تھا جے آئی ٹی پبلک کرنے سے قومی سلامتی کو خطرہ ہے، عدلیہ نے سربمہر رپورٹس پڑھ کر کہا قومی سلامتی کا کوئی خطرہ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود سندھ حکومت نے جےآئی ٹیز پبلک نہیں کیں، سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد دوبارہ چیف سیکریٹری سندھ کو خط لکھا، جےآئی ٹی پبلک نہ کرنے پر سندھ ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائرکی، سندھ ہائیکورٹ نے میری درخواست پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا، سندھ حکومت سندھ ہائیکورٹ کے توہین عدالت نوٹس پر سپریم کورٹ چلی گئی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ میں نے اس جےآئی ٹی کے مسئلے کو اسمبلی میں اٹھانے کا فیصلہ کیا ، میرے پاس جوجےآئی ٹی کی رپورٹ ہیں اس میں تو یہ قتل کروا رہے تھے، عزیر بلوچ کی جےآئی ٹی میں 6دستخط ہیں ، جو جےآئی ٹی کی رپورٹ میرے پاس ہے اس کے ہر صفحے پر دستخط ہے ، جےآئی ٹی میں اسپیشل برانچ ، سی آئی ڈی، آئی ایس آئی کے افسر، آئی بی ، پاکستان رینجرز،ایم آئی کےافسر تھے۔

علی زیدی کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے ماتحت اداروں کے جےآئی ٹی پر دستخط نہیں، سندھ حکومت نے عزیربلوچ کی جو جےآئی ٹی جاری کی وہ مختلف ہے ، جےآئی ٹی کی اصل رپورٹ 43صفحہ پر ہے، جس پر کسی کے دستخط نہیں، ایک جےآئی ٹی میں 4 اور دوسری پر 6لوگوں کے دستخط ہیں، 4 لوگوں کے دستخط والی جے آئی ٹی میں دوستوں کے بھی نام ہیں جبکہ سندھ حکومت کی جاری رپورٹ میں سے 6 نام موجود نہیں۔

انھوں نے مزید کہا سندھ حکومت نے جو رپورٹ جاری کی وہ 35صفحےپر مشتمل ہے جبکہ دوسری جے آئی ٹی رپورٹ میں سرفہرست یوسف بلوچ، شرجیل میمن ، قادرپٹیل شامل ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت رپورٹ کے مطابق عزیر بلوچ نے اعتراف کیا جلیل کو قتل کیا، جس رپورٹ پر آئی ایس آئی،ایم آئی،رینجرز کے دستخط ہیں وہ مختلف ہے، اصل رپورٹ میں رزاق کمانڈو کو مارنے کیلئے قادر پٹیل کے احکامات کا ذکر ہے، جبار لنگڑا اور بابالاڈلہ نے جلیل کو اغوا کرکے قادرپٹیل کو آگاہ کیا اور رپورٹ کے مطابق قادرپٹیل نے براہ راست رزاق کمانڈوکےبھائی جلیل کو قتل کرنے کا کہا۔

انھوں نے کہا اصل جےآئی ٹی میں قادرپٹیل،نثارمورائی ، اویس مظفر نے عزیر بلوچ کی حمایت کاذکر ہے اور ذوالفقار مرزا کے استعفے کے بعد شرجیل میمن، اویس مظفر سارے کام کراتے تھے ، سندھ حکومت میرے خلاف عدالت ضرور جائےجو کرنا چاہیں کریں۔

علی زیدی نے چیف جسٹس سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ اس معاملے کاازخود نوٹس لیں، چیف جسٹس تمام دستخط کنندہ کو بلائیں اوررپورٹس سےمتعلق پوچھیں، جن لوگوں کا قاتلوں میں نام ہے وہ آج بھی پارلیمنٹ میں گھوم رہے ہیں، چیف جسٹس سپریم کورٹ کا تعلق کراچی ہے انھوں نے یہاں کا حال خود دیکھا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا آج صبح وزیراعظم سے ملاقات کی انھیں صورتحال سے آگاہ کیا، وزیراعظم نےکہاکوئی ساتھ ہو یا نہ ہو میں تمہارے ساتھ ہوں، اسی وجہ سے سینیٹر شبلی فراز بھی میرےساتھ موجود ہیں، جےآئی ٹی معاملے کا جو بھی نتیجہ ہوگااس کاسامنا کرنے کوتیار ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی جاری کردہ جےآئی ٹی کے4صفحات پر دستخط ہیں ، میرے پاس جو جےآئی ٹی ہے اس کے ہر صفحے پر دستخط ہے، ذوالفقار مرزا بہادر آدمی ہے سر پر قرآن رکھ کر سچ بولا۔

علی زیدی نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی میرے خلاف تحریک استحقاق لانے کا شوق پورا کر لے، چیف جسٹس پاکستان مجھ سمیت جے آئی ٹی ممبران کو طلب کریں، سپریم کورٹ سے سوموٹو ایکشن لینے کیلئے پٹیشن دائر کروں گا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ قانون سب کے لئے برابر ہونا چاہئے، شرجیل میمن دہشتگردوں کےسہولت ہونےکےباوجودایم پی اےہے، سندھ حکومت کی جاری کردہ جے آئی ٹی رپورٹ نا مکمل ہے۔

Comments

- Advertisement -