تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

معروف وکیل روہنگیا مسلمانوں کا مقدمہ لڑنے کو تیار

جنوبی ایشیائی ملک مالدیپ نے عالمی عدالت انصاف میں روہنگیا مسلمانوں کا مقدمہ لڑنے کے لیے معروف ترین وکیل امل کلونی کی خدمات حاصل کرلیں، امل کلونی اس سے قبل بھی کئی ہائی پروفائل مقدمات جیت چکی ہیں۔

عالمی عدالت انصاف میں افریقی ملک گیمبیا نے میانمار کی فوج کی جانب سے سنہ 2017 میں کیے جانے والے آپریشن کو چیلنج کر رکھا ہے، اس آپریشن میں بڑے پیمانے پر روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی جبکہ 7 لاکھ 40 ہزار روہنگیا مسلمانوں کو بنگلہ دیش ہجرت کرنی پڑی۔

اب مالدیپ بھی اس مقدمے کا حصہ اور میانمار کے خلاف فریق بننے جارہا ہے۔

عالمی عدالت انصاف میں یہ مقدمہ لڑنے کے لیے مالدیپ نے امل کلونی کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔ امل کلونی معروف وکیل اور ہالی ووڈ اداکار جارج کلونی کی اہلیہ ہیں جو اس سے قبل بھی کئی ہائی پروفائل مقدمات لڑ چکی ہیں۔

امل کلونی نے اس سے قبل مالدیپ کے سابق صدر محمد نشید کے کیس کی نمائندگی کی تھی جس میں اقوام متحدہ نے محمد نشید کے خلاف 13 برس قید کی سزا کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

امل یوکرین کے وزیر اعظم یولیا تموشنکو اور وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی بھی وکالت کر چکی ہیں، جبکہ انہوں نے 2 صحافیوں کا مقدمہ بھی لڑا جنہیں میانمار کی حکومت نے جاسوسی کے الزام میں قید کیا تھا۔

گیمبیا کا مقدمہ کیا ہے؟

گزشتہ برس گیمبیا نے عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے کہا تھا کہ میانمار اقلیتی روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

گیمبیا کا کہنا ہے کہ سنہ 1948 کے نسل کشی کے کنونشن کا دستخط کنندہ ہونے کے طور پر اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ نسل کشی کو روکے اوراس کے ذمہ داران کو سزا دلوائے، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں رونما ہورہا ہو۔

گیمبیا نے ثبوت کے طور پر عدالت میں اقوام متحدہ کی رپورٹس پیش کیں جو روہنگیا مسلمانوں کے قتل، اجتماعی زیادتی اور دیہاتوں کو جلانے کے حوالے سے تیار کی گئی ہیں۔

گیمبیا نے عدالت انصاف سے درخواست کی تھی کہ روہنگیا مسلمانوں کی حفاظت کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھانے کا حکم دیا جائے تاکہ صورتحال کو مزید بدتر ہونے سے روکا جاسکے۔

درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی تھی کہ میانمار کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے مظالم کے ثبوت محفوظ رکھے اور ان تک اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو رسائی دے۔

کیس کی سماعت میں میانمار کی سربراہ آنگ سان سوچی پیش ہوئیں تو انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ میانمار میں جنگی جرائم ہو رہے ہیں تاہم انہوں نے اسے نسل کشی ماننے سے انکار کیا۔

انہوں نے عدالت میں اس بات پر بھی اصرار کیا کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور فوجی آپریشن ضرور کیا جارہا ہے، تاہم اس کا ہدف رخائن کی ریاست میں موجود مسلح اور جنگجو مسلمان ہیں، نہتے اور غیر مسلح روہنگیوں کو کچھ نہیں کہا جارہا۔

23 جنوری کو عالمی عدالت انصاف نے میانمار کی حکومت کو حکم دیا کہ روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام بند کرے، فوج کو مسلمانوں کے قتل عام سے روکنے کے اقدامات کرے اور اس حوالے سے شواہد کو ضائع ہونے سے بچائے۔

عالمی عدالت انصاف کے جج عبدالقوی احمد یوسف نے گیمبیا کو مقدمے کی کارروائی کو مزید آگے بڑھانے کی اجازت دینے کا فیصلہ بھی سنایا۔ مالدیپ نے عالمی عدالت انصاف کے مذکورہ فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

Comments

- Advertisement -