تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

ہمارے پرفیوم میں کس جانور کا فضلہ شامل ہے؟

ہم اپنی روزمرہ زندگی میں پرفیومز کا بے تحاشہ استعمال کرتے ہیں، لیکن ان پرفیومز کے بارے میں ایک راز ایسا ہے جسے جان کر آپ پریشان ہوسکتے ہیں۔

کیا آپ جانتے ہیں ہمارے پرفیومز میں خوشبو پیدا کرنے والی شے وہیل مچھلی کا فضلہ ہے؟

یہ بات سننے میں تو نہایت حیرت انگیز ہے لیکن آپ کو شاید علم نہیں کہ وہیل مچھلی کا فضلہ ایک نہایت قیمتی شے سمجھا جاتا ہے۔

وہیل مچھلی کا فضلہ ۔ ایمبرگرز

وہیل کی ایک قسم اسپرم وہیل کا فضلہ جسے ایمبرگرز کہا جاتا ہے خاصا قیمتی سمجھا جاتا ہے۔ وہیل کے جسم سے نکلنے کے کچھ عرصے بعد یہ ایک چٹانی ٹکڑے کی شکل اختیار کرلیتا ہے اور اس کے ایک گرام کی مالیت چاندی کی مالیت کے 30 گنا زیادہ ہوتی ہے۔

اس مادے کی طلب خوشبویات کی صنعت میں بے تحاشہ ہے اور یہاں پر یہ خاصے مہنگے داموں خریدا اور بیچا جاتا ہے۔ وجہ اس کی خوشبو ہے جو پرفیومز کو دیرپا بنا دیتی ہے۔

ماہرین کے مطابق براہ راست وہیل کے جسم سے نکلنے والا فضلہ کارآمد نہیں ہوتا، یہ وہیل کے جسم سے نکلنے کے بعد کافی عرصے تک سمندر میں رہتا ہے جس کے بعد اس کی ہیئت تبدیل ہوجاتی ہے، اس کے بعد ہی یہ ہمارے کام آسکتا ہے۔

حیران کن بات یہ ہے کہ ایمبرگرز بننے والا فضلہ صرف 1 فیصد اسپرم وہیلز کے جسم سے خارج ہوتا ہے۔ ماہرین اس کی وجہ جاننے سے قاصر ہیں کہ وہ کیا عوامل ہیں جو کسی وہیل کے فضلے کو خاص بنا دیتے ہیں۔

اسی کمیابی کی بدولت یہ مادہ خاصا بیش قیمت ہے اور اس کا ملنا کسی حد تک مشکل بھی ہے۔

اسپرم وہیلز پر 15 سال تک تحقیق کرنے والے ایک کینیڈین ماہر ڈاکٹر شین گرو کا کہنا ہے کہ اپنی تحقیق کے 15 سالوں میں وہ ایک بار بھی ایمبرگرز کو نہیں دیکھ پائے۔

البتہ کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ ساحل پر جانے والے افراد کو بغیر کسی محنت کے یہ شے مل جاتی ہے۔

کچھ عرصے قبل آسٹریلیا میں ساحل پر جانے والے ایک جوڑے کو ایمبرگرز کا 32 پاؤنڈ وزنی ٹکڑا ملا، بعد ازاں اس کی مالیت کا اندازہ 3 لاکھ ڈالرز تک لگایا گیا، گویا اس خوش قسمت جوڑے کی لاٹری نکل آئی تھی۔

دوسری جانب امریکا میں ایمبرگرز کی خرید و فروخت حتیٰ کہ اسے جمع کرنا بھی غیر قانونی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسپرم وہیلز کو معدومی کے خطرے کا شکار جانورں کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے۔

ماہرین کے مطابق چند دہائیوں قبل تک ہمارے سمندروں میں لاکھوں اسپرم وہیلز موجود تھیں تاہم اب ان کا صرف پانچواں حصہ ہی بچا ہے۔

گو کہ ایمبرگرز کو حاصل کرنے کے لیے کسی وہیل کو نقصان نہیں پہنچایا جاتا، پھر بھی ماہرین کا خیال ہے کہ خطرے کا شکار ایک جانور کی کسی شے کی خرید و فروخت کرنا اخلاقی طور پر غلط ہے۔

Comments

- Advertisement -