تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

امریکی شہری کا نیا ملک بنانے کا فیصلہ؟

امریکی شخص نے ایک نیا آزاد ملک بنانے کیلیے کریبیئن سمندر میں جزیرہ خرید لیا ہے جس کی اپنی کرنسی، قومی ترانہ اور پرچم ہوگا۔

صدیوں قبل ایک شخص کولمبس نکلا تھا اور اس نے ایک نیا ملک دریافت کیا تھا جسے آج دنیا سپر پاور امریکا کے نام سے جانتی ہے لیکن آج کے امریکا سے اب ایک شخص ایک نیا آزاد ملک بنانے اور بسانے نکلا ہے۔

یہ افواہ نہیں بلکہ حقیقت ہے، امریکی شخص مائیکل مائر نے کریبیئن سمندر میں ایک جزیرہ خریدا ہے اور اب تک وہ اس میں 300 لوگوں کو شہریت دے چکا اور درجنوں افراد سے سرمایہ کاری کراچکا ہے۔

مائیکل مائر کا منصوبہ ہے کہ وہ اس جزیرے پر ایک نیا چھوٹا سا ملک بنائے جس کی اپنی حکومت، کرنسی، پرچم اور قومی ترانہ ہوگا اس حوالے سے مائر نے ’لیٹس بائے این آئی لینڈ‘ نامکی ایک کمپنی بھی بنالی ہے۔

 

سوا ایکڑ کے مختصر رقبے پر مشتمل یہ جزیرہ مائیکل نے تقریباْ ڈھائی لاکھ ڈالر میں خریدا ہے اور اسے ’’کافی کائے‘‘ کا نام دیا ہے، یہ جزیرہ جس پر فی الحال کوئی انسان نہیں بستا اور وہ بیلز شہر سے صرف 15 منٹ کشتی سے مسافت پر واقع ہے۔

مائیکل کے مطابق جزیرے کا نام کافی کائے رکھنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ جزیرہ اوپر سے دیکھنے میں کافی کے بیج جیسا دکھائی دیتا ہے یہ خود بھی مختصر ہے اور اس کا ساحل بھی بہت چھوٹا ہے۔

امریکی شخص اب تک اس جزیرے کے ایک سو شیئر فروخت کرچکے ہیں اس کے علاوہ کئی سرمایہ کار افراد کو سرمایہ کاری کی دعوت بھی دی گئی ہے۔

مائیکل کا خیال ہے کہ اس طرح کے چھوٹے جزائر پر آزاد ملک یا چھوٹی قومیں بن سکتی ہیں اور اسی طرح دنیا بھر میں چھوٹے جزائر پر آزاد اور خودمختار ممالک بھی بنائے جاسکتے ہیں۔ اس کی بہترین مثال ’پرنسپیلیٹی آف سی لینڈ‘‘ ہے جو برطانوی ساحلوں سے دوسری جنگ عظیم میں لڑائی کا ایک مرکز بنا اور 1967 میں اس نے آزاد ملک کا درجہ حاصل کرلیا۔

مائیکل کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کے تناظر اور عالمی تنازعات کے اس دور میں اس طرح کا تصور ایک بہترین آپشن ہے۔

Comments

- Advertisement -