تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

امریکی سفارت خانہ کل بیت المقدس منتقل کیا جائے گا

واشنگٹن : امریکی سفارت خانہ کل تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کردیا جائے، سفارت خانے کی افتتاحی تقریب میں 800 مہمان شرکت کریں گے۔ 

تفصیلات کے مطابق امریکی سفارت خانہ کل باقاعدہ طور پر تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کردیا جائے گا، امکان ہے کہ سفارت خانے کا افتتاح بھی کل بروز پیر کردیا جائے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سفارت خانے کی منتقلی اور افتتاح سے متعلق معلومات امریکی سفارتی اہلکاروں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر دی تھی۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ سفارت خانے کی افتتاحی تقریب میں 800 مہمان شرکت کریں گے، سفارتی اہلکاروں نے بتایا کہ امریکی حکام کا وفد سفارت خانے کی تقریب میں شرکت کرنے کے لیے آرہا ہے لہذا کسی بھی فلسطینی اہلکاروں سے ملاقات نہیں کرے گا۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ سفارت خانے کا افتتاح کرنے کے بعد پہلے مرحلے میں امریکی سفیر ڈیوڈ فرایڈمین کے مشیر اور قونصل خانے کے دیگر افراد کام کریں گے جو پہلے سے اسی مقام پر موجود ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک روز قبل سفارت خانے کی منتقلی کے حوالے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پیغام دیا تھا کہ ’موجودہ ہفتہ بہت اہم، اور بڑا ہے کیوں اس ہفتے باقاعدہ طور پرامریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے اسرائیل کے نئے دارالحکومت یروشلم منتقل کردیا جائے گا‘۔

دریں اثناء اسرائیلی قبضے کے70سال پورے ہونے پر فلسطینیوں کے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، گذشتہ روز بھی صیہونی فوج کی مظاہرین پر فائرنگ سے 2 فلسطینی شہید اور شیلنگ سے 460 شہری زخمی ہوگئے تھے، تاہم فلسطینی عوام نے15مئی کو وسیع پیمانے پر سرحدی باڑ کے ساتھ احتجاج کا اعلان کردیا۔

واضح رہے کہ گذشتہ برس کے اختتام پر وائٹ ہاوس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے جس کے بعد امریکی سفارت خانہ یروشلم منتقل کردیا جائے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یروشلم 3 بڑے مذاہب کا دل ہے اور کامیاب جمہوریت کا مرکز بھی ہے اس لیے جلد از جلد اس سے متعلق فیصلہ کرنا تھا اور صدر بننے کے بعد وعدہ کیا تھا کہ عالمی مسائل کا حقیقت پسندانہ مقابلہ کروں گا اور آج کا فیصلہ اسی وعدے کا تسلسل ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس 21 دسمبرکو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کو کثرت رائے سے مسترد کردیا تھا۔

امریکی صدر ڈنلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے کے خلاف قرارداد کے حق میں 128 اور مخالفت میں 9 ووٹ ڈالے گئے تھے جبکہ 35 ممالک نے جنرل اسمبلی اجلاس میں رائے دہی سے اجتناب کیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 23 جنوری کو امریکی نائب صدر مائیک پنس نے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی سفارت خانہ 2019 کے آخر تک یروشلم منتقل کردیا جائے گا۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -