تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

ایسا امیدوارجس کے پاس الیکشن مہم کے پیسے بھی نہیں

قصور: این اے 139 قصور سے ایک ایسا امید وار بھی میدان میں ہے جس کے پاس نہ تو انتخابی مہم چلانے کے پیسے ہیں اور نہ ہی جلسہ کرنے کے لیے ضروری وسائل دستیاب ہیں، اس کے باوجود اس امیدوار کے ارادے بلند ہیں۔

تفصیلات کے مطابق این اے 139 قصور سے عمار کاظمی نامی  قومی اسمبلی کے امیدوار  سورج مکھی کے انتخابی نشان پر میدان میں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ شکست سامنے ہوتب بھی میں اپنی استعداد کے مطابق انتخابی مہم ضرور چلاؤں گا چاہے اس کے لیے مجھے قصور کے ایک ایک گھرکادروازہ کھٹکھٹا نا پڑے۔ان کے مد مقابل مسلم لیگ ن رانا اسحاق ہیں جن کے خلاف نیب میں 60 ارب روپے کی کرپشن کا کیس چل رہا ہے۔ دوسرے نمبر پر سردار آصف نکئی ہیں جو کہ یا تو آزاد امید وار کی حیثیت سے میدان میں اتریں گے یا پھر مسلم لیگ ق کی چھتری تلے پناہ لیں گے، سنا ہے کہ ان کے ڈیرے سے ایک مرتبہ چھانگا مانگا کے جنگلات سے چوری ہونے والی لکڑی سے بھری ہوئی ٹرالی برآمد ہوئی تھی ، اس وقت یہ کیس دبا دیا گیا تھا تاہم اب ایک بار اسے اوپن کرنے کی بازگشت ہے۔

تیسرے مدمقابل ان کے ڈاکٹر عظیم الدین لکھوی ہیں جو کہ جمعیت اہلحدیث کے امیر ہیں لیکن تحریکِ انصاف کے ٹکٹ پر میدان میں ہیں۔ ان کے والد اس حلقے سے فاتح رہ چکے ہیں، یہ حضرت کےبارے میں کہا جاتا ہے کہ ممبئی اٹیک میں مطلوب ذکی الرحمن لکھوی سے ان کے قریبی تعلقات یا رشتے داری ہے۔

عمارکاظمی اوران کے خاندان کا بظاہر سیاست سے دور دور تک کوئی لینا دینا نہیں ،  وہ بذات ِ خود ایک سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ ہیں،  ان کا کہنا ہے کہ میں نے انتخاب لڑنے کے لیے  اپنے آبائی علاقے کا انتخاب کیا ہے ، میرے والد مزدور آدمی تھے میرے خاندان میں کوئی چودھری نہیں ہے، نہ ہی کبھی چودھریوں کی غلامی کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا  کہ قومی اسمبلی میں وہ جائے جو قومی مسائل کو سمجھتا ہو اور ان پر بات کرنے اور ان کا حل نکالنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ میرے مدمقابل جو امید وار ہیں ، انہوں نے کبھی مطالعہ پاکستان کی کتاب بھی نہیں پڑھی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بلاول بھٹو حمزہ شہباز او ر مونس الہی  کے علاوہ عام غریب آدمی کا بھی حق ہے کہ اس ملک کا وزیر اعظم بنے ، یہاں ہر سیاست داں کی اولاد میدان میں ہے تو یہ کون سی  تبدیلی کی سیاست ہے۔

عمار کاظمی نے اے آروائی نیوز کو بتایا کہ ان کے پاس اتنے پیسے بھی نہیں ہیں کہ وہ کوئی بڑا جلسہ کرسکیں، انہوں نے اپنا پہلا جلسہ ایسے حالات میں کیا ہے کہ نہ کوئی اسٹیج تھا اور نہ ہی حاضرین کے بیٹھنے کے لیے کرسیاں وغیرہ تھیں۔ اس کے باوجود عمار کاظمی کو امید ہے کہ 25 جولائی کو ان کے حلقے کے لوگ سورج مکھی پر مہر لگائیں گے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

Comments

- Advertisement -