تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

مشہور پنجابی شاعرہ امرتا پریتم کا 100 واں یومِ پیدائش

آج پنجابی زبان کی مشہور و معروف ادیبہ اور شاعرہ امرتا پریتم کا سو واں یوم پیدائش ہے ، پنجابی ادب امرتا پریتم کے ذکر کے بغیر ادھورا تصور کیا جاتا ہے اور ان کے کام پر کئی دہائیوں تک تحقیق ہوتی رہے گی، ان کے یوم ِ پیدائش پر گوگل نے اپنا ڈوڈل بھی ان کے نام کیا ہے۔

امرتا پریتم سن 13 اگست1919 میں برٹش ہندوستان کے شہر گجرانوالہ میں پیدا ہوئیں جو کہ اب پاکستان کا حصہ ہے۔ سن 1947 میں ہونے والے بٹوارے کے بعد بھارت جاکر دہلی کو اپنا مسکن بنایا۔ انہیں پنجابی زبان کی نمائندہ شاعر اور ادیب کے طور شناخت کیا جاتا ہے اور ان کے کام کا دنیا کی کئی زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ہے۔

امرتا پریتم کے نام گوگل ڈوڈل

بھارت میں وہ ساہتیہ اکیڈمی پرسکار پانے والی پہلی خاتون تھیں۔ بھارت کا صدارتی ایوارڈ پدم شری حاصل کرنے والی بھی وہ پہلی پنجابی خاتون تھیں۔ اُن کی تحریروں کا ترجمہ انگریزی کے علاوہ فرانسیسی جاپانی اور ڈینش زبانوں میں بھی ہوا ہے اور اگرچہ وہ سوشلسٹ بلاک سے نظریاتی ہم آہنگی نہیں رکھتی تھیں لیکن مشرقی یورپ کی کئی زبانوں میں اُن کے کلام کا ترجمہ کیا گیا۔

امریکہ میں مشی گن سٹیٹ یونیورسٹی کے ماہنامے ’محفل‘ نے امرتا پریتم ‘ پر اپنا ایک خصوصی نمبر بھی شائع کیا تھا۔ دہلی، جبل پور اور وِشو بھارتی یونیورسٹی کی طرف سے انھیں ڈاکٹر آف لٹریچر کی تین اعزازی ڈِگریاں دی گئیں اور 1982 میں انھیں پنجابی ادب کی عمر بھرکی خدمات کے صلے میں اعلیٰ ترین گیان پیتھ ایوارڈ بھی دیا گیا۔

رسیدی ٹکٹ – امرتا پریتم کے نقوشِ قدم پرسفر

چھ دہائیوں سے بھی زیادہ طویل کیرئر میں امرتا نے 28 ناول تحریر کیے‘ 18 نثری مجموعے شائع ہوئے’ پانچ مختصرکہانیوں کے مجموعے اور 16 متفرق نثری مجموعے قرطاس کی نذرکیے۔

پنجابی کی معروف شاعر اور ادیب امرتا پریتم 31 اکتوبر 2006میں 86 سال کی عمر میں دہلی میں انتقال کرگئیں تھیں لیکن ان کا چھوڑا ہوا ادبی ورثہ‘ جب تک زبان وادب زندہ ہے انہیں زندہ رکھے گا۔

Comments

- Advertisement -