تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

عدالت عظمیٰ کا نسلہ ٹاور سے متعلق اہم فیصلہ

کراچی: عدالت عظمیٰ نے نسلہ ٹاور کیس سے متعلق دائر تمام درخواستوں کو مسترد کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ کی زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

دوران سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے نسلہ ٹاور کیس میں بڑا فیصلہ سنایا اور نسلہ ٹاور کو غیر قانونی قرار دے دیا، سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ عمارت غیرقانونی ہے، گرائی جائے، اس موقع پر عدالت عظمیٰ نے بلڈر اور رہائشیوں جانب سے دائر تمام درخواستوں کو مسترد کیا۔

اس موقع پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے وکیل صلاح الدین احمدایڈووکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عدالتی حکم آنے کے بعد ایس بی سی اےعمارت گرادےگی۔

یہ بھی پڑھیں: نالے صاف نہیں کرسکتے، صوبہ کیسے چلائیں گے ؟

چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد نے حکم دیا کہ فوری طور پر عمارت کو گرایا جائے، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کراچی میں ساری چائنا کٹنگ اسی طرح ہورہی ہے،زمین کچھ ہوتی ہے، قبضہ اس سےزیادہ کرلیاجاتاہے۔

دو روز قبل سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ آپ لوگوں نے سروس روڈ پر بلڈنگ تعمیر کردی ؟ جس پر وکیل بلڈر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پل کی تعمیر کی وقت سڑک کا سائز کم کیا گیا تھا۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا آپ نے دونوں اطراف سے سڑک پر قبضہ کیا ہے،شارع فیصل کو وسیع کرنے کیلئے تو فوج نے بھی زمین دے دی تھی، پتا نہیں کیا ہورہا ہے یہاں ؟ مسلسل قبضے کیے جارہے ہیں، ہمارے سامنے کمشنر کی رپورٹ ہے نسلہ ٹاور میں غیر قانونی تعمیرات شامل ہیں،اب بھی قبضے ہورہے ہیں انہیں کوئی فکر نہیں۔

بعد ازاں عدالت نے نسلہ ٹاور کے وکلا سے کمشنر کراچی کی رپورٹ پر جواب طلب کیا گیا تھا۔

Comments

- Advertisement -