تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

کورونا علامات کے حوالے سے ایک اور حیران کن تحقیق

عالمی کورونا وبا کے حوالے سے آئے روز نئی اور مختلف تحقیقی رپورٹس شایع ہورہی ہیں جن میں ہوشربا انکشافات بھی سامنے آرہے ہیں، حالیہ ایک تحقیق میں ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر تین میں سے ایک مریض علامات سے پاک ہوتا ہے۔

امریکا میں ہونے والی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ کوروناوائرس کے شکار ہر تین میں سے ایک مریض میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں لیکن اس میں وائرس کی دوسروں تک منتقلی کے تمام اثرات موجود ہوتے ہیں۔ اس ریسرچ میں ماہرین نے 18 لاکھ سے زیادہ افراد پر ہونے والی 61 طبی تحقیقی رپورٹس کا مشاہدہ کیا۔

یہ تحقیق طبی جریدے اینالز آف انٹرنل میڈیسین میں شایع ہوئی ہے۔ اس مطالعے میں نومبر 2020 تک تمام تحقیقی رپورٹس کا جائزہ لیا گیا جن میں 43 تحقیقی رپورٹس کو پی سی آر ٹیسٹنگ کا پیمانہ بنایا گیا تھا۔

جبکہ اٹھارہ تحقیقی رپورٹس اینٹی باڈی ٹسیٹنگ پر مبنی تھیں اور تمام رپورٹس کو جائزہ لینے کے بعد ماہرین نتائج تک پہنچے۔ ڈیٹا سے ثابت ہوا ہے کہ جن افراد کے ٹیسٹوں میں وائرس کی موجودگی ثابت ہوئی، ان میں سے ایک تہائی کو کبھی علامات کا سامنا نہیں ہوا، جس کی بنیاد پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ ہر تین میں سے ایک مریض میں علامات نہیں ہوتیں۔

بغیر علامات والے کورنا مریض دوسروں کے لیے کتنے خطرناک ہوسکتے ہیں؟

خیال رہے کہ 8 جنوری 2020 میں طب کی دنیا میں انکشاف ہوا تھا کہ بغیر علامات والے کورونا مریض 60 فیصد وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بنتے ہیں، کوئی نشانیاں ظاہر نہ ہونے پر وہ خود کو صحت مند سمجھتے ہیں لیکن یہ سوچ غیردانستہ طور پر کئی لوگوں تک وبا کے پھیلاؤ کی وجہ بنتی ہے جس کا اندازہ بعد میں ہوتا ہے۔

امریکا میں سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) نے ایک ماڈل تیار کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 60 فیصد کورونا بغیر علامات والے مریضوں کی وجہ سے پھیلتا ہے۔ 60 میں 35 فیصد نئے کیسز کی وجہ ایسے افراد ہوتے ہیں جو اس وائرس کو علامات ظاہر ہونے سے قبل دیگر تک منتقل کردیتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -