تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

عالمی وبا کرونا کا ایک اور خطرناک پہلو منظر عام پر

عالمی وبا کرونا کا ایک اور نقصان سامنے آیا ہے، کووڈ نائنٹین کو شکست دینے والے افراد کو مختلف ذہنی مسائل جیسے سوچنے اور توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

یہ بات امپرئیل کالج لندن کالج میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی، تحقیق میں اسی ہزار سے زیادہ افراد کو شامل کیا گیا تھا، تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن افراد کو کووڈ کی سنگین شدت کا سامنا ہوتا ہے وہ منطق اور مسائل حل کرنے والے ذہنی آزمائش کے آن لائن ٹیسٹوں میں دیگر سے کم اسکور حاصل کرتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ تحقیق سے کووڈ کے دماغ اور دماغی افعال پر مرتب ہونے والے مختلف پہلوؤں کا عندیہ ملتا ہے،انہوں نے کہا کہ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ کووڈ نائنٹین سے دماغ پر کچھ ایسے اہم اثرات مرتب ہوتے ہیں جن پر مزید تحقیقات کی جانی چاہیے۔

تحقیق کے لیے محققین نے ان آن لائن ٹیسٹوں کا استعمال کیا جن کو عوام کے لیے کرونا کی وبا سے قبل متعارف کرایا گیا تھا، دو ہزار بیس کے شروع میں امپرئیل کالج، کنگز کالج لنن اور کیمبرج یونیورسٹی کے محققین نے ان ٹیسٹوں میں مزید سوالات کا اضافہ کیا تاکہ کرونا وائرس، علامات اور دیگر خطرات کے بارے میں معلومات اکٹھی کی جاسکے۔

تحقیق میں شامل اسی ہزار سے زیادہ افراد میں سے بارہ ہزار چھ سو نواسی لوگوں کے جوابات سے ان میں کووڈ کا شبہ ہوا تھا،ان افراد نے بیماری کی مختلف علامات کا اظہار کیا، 3 ہزار 559 نے نظام تنفس کی علامات کا سامنا کیا، لگ بھگ دوسوافراد کو ہسپتال میں داخل ہونا پڑا اور ان میں سے ایک چوتھائی کو وینٹی لیشن سپورٹ کی ضرورت پڑی۔

تحقیق میں کووڈ کی نظام تنفس کی شدت اور مجموعی ذہنی کارکردگی میں کمی کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا۔

تحقیق میں تمام تر عناصر کو مدنظر رکھتے ہوئے دریافت کیا گیا کہ جو لوگ کووڈ نائنٹین کا شکار ہوئے، ان کی ذہنی کارکردگی اس بیماری سے محفوظ رہنے والوں کے مقابلے میں نمایاں حد تک کم ہوگئی، ذہنی افعال کی اس تنزلی سے منطق، مسائل حل کرنے، منصوبہ سازی جیسے اہم دماغی افعال زیادہ متاثر ہوئے۔

محققین کے مطابق نتائج کے دیکھتے ہوئے واضح طور پر یہ کہنا ممکن نہیں کہ ذہنی افعال پر مرتب ہونے والے منفی اثرات طویل المعیاد ہوسکتے ہیں یا نہیں؟

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی میں ڈیلٹا ویرینٹ کا تیزی سے پھیلاؤ

تحقیق میں یہ ضرور کہا گیا کہ جن مریضوں کو وینٹی لیشن سپورٹ کی ضرورت پڑی ان کی ذہنی صلاحیتوں میں تنزلی کی شرح آئی کیو لیول میں 7 درجے کمی جتنی دریافت کی گئی، تحقیق کے مطابق نتائج سے یہ بھی عندیہ ملتا ہے کہ ذہنی تنزلی کے یہ اثرات پہلے سے کسی بیماری یا لانگ کووڈ کا نتیجہ نہیں تھے۔

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج لانگ کووڈ کی رپورٹس سے مطابقت رکھتے ہیں، جن میں مریضوں کو ذہنی دھند، توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات اور الفاظ کے چناؤ جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ مریضوں پر ان اثرات کے طویل المعیاد ہونے کا تعین کرنے کے لیے ان پر مزید تحقیقی کام کی ضرورت ہوگی، اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل ای کلینکل میڈیسین میں شائع ہوئے۔

Comments

- Advertisement -