تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

قطب مینار کیا ہے؟ ایک اور مضحکہ خیز دعویٰ سامنے آگیا

بھارت میں قطب مینار کو ہندو انتہا پسند پہلے ہی متنازع بنانے کیلیے کوشاں ہیں اب اس حوالے سے ایک اور مضحکہ خیز دعویٰ سامنے آیا ہے۔

بھارت میں جب سے مودی حکومت اقتدار میں ہے تب سے مسلمانوں کیخلاف اور مسلم حکمرانوں کی تاریخی تعمیرات کو متنازع بنانے کیلیے آئے دن کچھ نہ کچھ اوچھے اقدامات سامنے آتے رہتے ہیں۔ حال ہی میں تاج محل، گیان واپی مسجد کے واقعات سامنے ہیں جب کہ دہلی میں واقع تاریخی قطب مینار جس کو پہلے ہی یہ دعویٰ کرکے متنازع بنانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ اس کی تعمیر مندر کو توڑ کر ہوئی تھی اور یہاں پوجا پاٹ کی اجازت دینے کا مطالبہ بھی تواتر سے کیا جاتا رہا ہے لیکن اب اس حوالے سے ایک اور مضحکہ خیز دعویٰ سامنے آیا ہے۔

قطب مینار جس کو ہندوستان میں مسلم سلطنت کی بنیاد ڈالنے والے قطب الدین ایبک اور ان کے جانشین شمس الدین التمش نے 1200 صدی عیسوی میں تعمیر کرایا تھا۔ اس کے بارے میں اب بھارتی محکمہ ثقافت (آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا) کے سابق ریجنل ڈائریکٹر دھرمویر شرما نے مضحکہ خیز دعویٰ کیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اے ایس آئی کے سابق افسر دھرمویر شرما نے اپنے مضحکہ خیز دعوے میں کہا ہے کہ قطب مینار دراصل ایک شمسی ٹاور ہے اور اس کو قطب الدین ایبک نہیں بلکہ راجا وکرما دتیہ نے تعمیر کرایا تھا۔

اپنے اس دعوے کی وضاحت انہوں نے کچھ اس انداز میں پیش کی ہے کہ اے ایس آئی کی جانب سے کئی بار قطب مینار کا سروے کیا گیا ہے۔ سورج کی سمت دیکھنے کے ساتھ ہی ماہر آثار قدیمہ 27 نکشتروں (ستاروں) کا مطالعہ کر سکیں اس لیے شمسی ٹاور کی تعمیر کرائی گئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ثبوت بھی موجود ہیں۔

دھرمویر شرما کا کہنا ہے کہ ’’قطب مینار قطب الدین ایبک نے نہیں بلکہ پانچویں صدی میں راجا وکرمادتیہ نے بنوایا تھا۔ قطب مینار میں 25 انچ کا جھکاؤ ہے۔ ایسا اس لیے ہے کیونکہ یہ سورج کا جائزہ لینے کے لیے بنائی گئی تھی۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ اس علاقے کو وِشنو پد پہاڑی کی شکل میں جانا جاتا تھا جہاں اس وقت کے باقیات ہیں جب چوہان، تومر، پرتیہار حکمراں تھے۔

سابق اے ایس آئی ریجنل ڈائریکٹر دھرمویر شرما کا مزید کہنا ہے کہ قطب مینار احاطہ میں 27 ایسے ڈھانچے ہیں جنھیں 27 قیمتی جواہرات سے تراشا گیا ہے۔ جسے قطب مینار کے نام سے جانا جاتا ہے وہ ایک آزاد ڈھانچہ ہے۔ قطب مینار کا دروازہ بھی شمال کی طرف ہے اور یہ ستاروں کو دیکھنے کے لیے ہے۔

Comments

- Advertisement -