تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

بچے اغوا کرنے کی افواہ پر بھارتی خاتون مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل

نئی دہلی : بھارت میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ واٹس ایپ کر بچے اغواء کرنے کی افواہوں کے بعد مشتعل ہجوم نے سنگرولی میں ایک خاتون کو تشدد کے بعد قتل کردیا۔

تفصیلات کے مطابق پڑوسی ملک بھارت میں مشتعل ہجوم نے سماجی رابطے کی ایپلیکیشن واٹس پر بچوں کے اغواء سے متعلق گردش کرنے والی افوا کی بنیاد پر ایک خاتون کو تشدد کے بعد قتل کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ دو ماہ کے دوران بھارت میں افواہوں کی بنیاد پر 20 شہریوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔ جس کے بعد بھارتی حکام، فیس بک انتظامیہ اور واٹس انتظایہ ایشیا کی بڑی ٹیکنالوجی مارکیٹ میں افواہوں کو روکنے کا حل تلاش کررہے ہیں۔

بھارتی پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے خاتون کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں 9 افراد کو گرفتار کیا ہے جبکہ قتل میں ملوث دیگر ملزمان کی تلاش جاری ہے۔

پولیس ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ اتوار کے روز متاثرہ خاتون کی مسخ شدہ لاش بھارت کے وسطی صوبے مدھیا پردیش کے ضلع سنگرولی کے جنگل سے برآمد ہوئی تھی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق قتل کے الزام میں گرفتار ایک شخص نے دوران تفتیس پولیس کو بتایا کہ ’میں نے ہفتے کے روز ایک خاتون کو بچے اغواء کرنے کے شبے میں پکڑا تھا اور واٹس ایپ پر موصول ہونے والا پیغام دیکھ رہا جس میں تحریر تھا کہ علاقے میں بچے اغواء کرنے والا گروہ گھوم رہا ہے۔

سنگرولی پولیس کے چیف ریاض اقبال کا کہنا ہے کہ ’ہم خاتون کی شناخت کرنے کی کوشش کررہی ہے اس سلسلے میں پولیس نے متاثرہ خاتون کی تصویر بھی تمام پولیس اسٹیشن یں بھجوادی ہے‘۔

پولیس چیف کے مطابق بھارتی حکومت نے گذشتہ جمعرات کو ہی واٹس ایپ کے پر پھیلنے والے افواہوں کے باعث واٹس ایپ انتظامیہ کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا عندیہ دیا تھا، کیوں حادثہ رونما ہونے کے بعد کوئی ذمہ داری قبول نہیں کرتا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بھارت میں کسی شہری کو مشتعل ہجوم کی جانب سے قتل کرنا عام بات ہے، لیکن موبائل پر موصول ہونے والی افواہوں کی بنیاد پر قتل کرنے میں شدت آئی ہے۔ کیوں کہ موبائل پر جو بات موصول ہوتی ہے وی روشنی کی رفتار سے زیادہ تیزی سے عوام میں پھیل جاتی ہے۔

بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق بچوں کے اغواء کی افواہوں پر قتل ہونے کے واقعات رواں برس مئی سے شروع ہوئے تھے، جب بھارتی ریاست جھارکنڈ میں ایک شہری کو ہجوم نے افواء کی بنیاد پر قتل کردیا تھا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کے مشتعل ہجوم کی جانب سے گائے کا گوشت کھانے یا گائے ذبح کرنے کے الزام میں مسلمانوں کو اور ہندؤں برادری میں نچلی ذات سمجھے جانے والے دلتوں کو قتل کیا جاتا تھا۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

Comments

- Advertisement -