تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

سندھ میں ایک اور پولیس مقابلہ جعلی قرار

کراچی: سندھ پولیس کی جعلی مقابلوں کی فہرست طویل ہونے لگی، عدالت نے ایک اور پولیس مقابلہ جعلی قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے سال دوہزار انیس میں سپر ہائی وے کراچی میں ہوئے مبینہ پولیس مقابلے میں گرفتار ملزمان کی بریت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ منگھوپیر پولیس نےدوہزار انیس میں سپر ہائی وے پر مقابلہ کیا، مقابلے کی کوئی انٹری تھی نہ متعلقہ تھانے کو اطلاع، پولیس نے جعلی مقابلہ کرکے عبداللہ مسعود کو قتل کیا اور میرے دونوں مؤکلوں کو فائرنگ کرکے زخمی کیا۔

ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بعد ازاں انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمان کو5، پانچ سال قیدکی سزا سنائی تھی۔

ملزمان کے وکلا کی دلائل کے بعد عدالت نے سندھ پولیس کے مقابلے کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کی اسٹوری فکشن اسٹوری پر مبنی ہے، ملزم کو بارہ گولیاں سینے پر ماریں مگر سامنے سےایک گولی نہ چلی، تعجب ہے کوئی پولیس اہلکار زخمی تک نہ ہوا۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جب مخالف سمت سے کوئی فائر نہ ہوا تو اتنی گولیاں کیوں برسائیں گئیں؟، ایس ایس پی سات دن میں پولیس پارٹی کےخلاف کارروائی کریں اور پندرہ دن میں انکوائری رپورٹ پیش کی جائے، ساتھ ہی عدالت نے اپنے حکم نامے میں ملزمان محمدسہیل اور شیراللہ کو بری کرنے کا حکم دیا۔

اس سے قبل رواں ماہ سات دسمبر کو بھی سندھ پولیس کا ایک اور مقابلہ جعلی نکلا تھا، جہاں ہائی کورٹ نے پولیس پارٹی کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت نے ریمارکس دئیے کہ پولیس نے ملزمان کی جانب سے بھاری اسلحے سے فائرنگ کرنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم جائے وقوعہ سے گولیوں کے خول صرف تین برآمد ہوئے اور پولیس نے ملزمان سے جو اسلحہ برآمد کیا وہ بھی خول سے میچ نہیں کرتے، واقعے میں اے ایس آئی عمران، پولیس کانسٹیبلز عارف، سجاد، وقار اور فہد علی شامل تھے، بعد ازاں عدالت نے محکمہ جاتی کارروائی کا حکم ایس ایس پی ویسٹ کو دے دیا تھا۔

Comments

- Advertisement -