تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

اے این پی کو صبر کا پھل مل گیا؟

حکومت نے عوامی نیشنل پارٹی کو مرکزی میں اہم عہدہ دینا کا فیصلہ کیا ہے اور اس جماعت کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا عہدہ دیا جائے گا۔

اے آر وائی نیوز کو ذرائع نے بتایا ہے کہ پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت نے عوامی نیشنل پارٹی کو گورنر کے پی کے مطالبے سے دستبرداری کے بعد مرکز میں اہم عہدہ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اسے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا عہدہ دیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹ میں عدم اعتماد کی کامیابی پر ڈپٹی چیئرمین عوامی نیشنل پارٹی کا ہوگا اور پارٹی کی جانب سے ہدایت اللہ خان ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے عہدے کے امیدوار ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق اے این پی خیبرپختونخوا میں اپنا گورنر لانا چاہتی تھی اور اس نے وفاق میں وزارت لینے سے انکار کر دیا تھا جب کہ وفاقی حکومت کی دو بڑی اتحادی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں گورنر کے پی کے معاملے پر اختلاف تھا۔ پی پی عوامی نیشنل پارٹی کو یہ عہدہ دینا چاہتی تھی اور میاں افتخار کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ بننے کی پیشکش بھی کی گئی تھی جب کہ ن لیگ کے پی میں گورنر کا عہدہ جے یو آئی کو دینے کی خواہاں تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ اے این پی کو گورنر کے پی کے مطالبے سے دستبرداری پر ن لیگ نے وفاق میں اہم عہدہ دینے کی یقین دہانی کرائی تھی اور پی پی نے اسے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا عہدہ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

اے این پی کی رضامندی کے بعد جے یو آئی کے رہنما سابق سینیٹر حاجی غلام علی کو گورنر کے پی لگانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے جو سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمٰن کے قریبی عزیز ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے حاجی غلام علی کی تقرری کے لیے صدر مملکت کو ایڈوائس بھیج دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فضل الرحمٰن کے رشتے دار کو گورنر کے پی مقرر کرنے کا فیصلہ

واضح رہے کہ عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد گورنر کے پی شاہ فرمان بھی مستعفی ہوگئے تھے جس کے بعد 6 ماہ زائد وقت سے یہ آئینی عہدہ خالی ہے۔

Comments

- Advertisement -