تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

اے این پی نے پی ڈی ایم سے علیحدگی کا اعلان کر دیا

پشاور: عوامی نیشنل پارٹی نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق قائمقام مرکزی صدر اے این پی امیر حیدر ہوتی نے پریس کانفرنس میں کہا مخصوص جماعتیں پی ڈی ایم کو ہائی جیک کر چکی ہیں، میں بطور نائب صدر اے این پی، پی ڈی ایم سے نکلنے کا اعلان کرتا ہوں۔

امیر حیدر ہوتی نے کہا، اے این پی مخصوص سیاسی ایجنڈے کے ساتھ نہیں چل سکتی، پی ڈی ایم کو دوسری جانب لے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہم ذاتی ایجنڈے کے لیے کسی کا ساتھ نہیں دے سکتے، برابری کی بنیاد پر بات کرنے کو تیار ہیں، سیاسی انداز سے جو بات کرنا چاہے گا ہم تیار ہوں گے۔

انھوں نے کہا میں پی ڈی ایم کے نائب صدر کے عہدے سے استعفی دیتا ہوں، میاں افتخار بھی مزید پی ڈی ایم کے ترجمان نہیں ہوں گے۔

انھوں نے کہا اپوزیشن لیڈر کے لیے پی ڈی ایم میں 2 امیدوار سامنے آئے، ن لیگ کے امیدوار پر پی پی کو تحفظات تھے، بہتر ہوتا تحفظات پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں رکھے جاتے، اے این پی نے یوسف رضا گیلانی کو ووٹ رات کے اندھیرے میں نہیں دیا، پی ڈی ایم کے اجلاس میں پوچھا جاتا تو ووٹ دینے کی وجوہ بتا دیتے، لیکن صفائی دینے کی بجائے شوکاز نوٹس دیا گیا۔

امیر حیدر ہوتی کا کہنا تھاپی ڈی ایم کب ایک واحد جماعت بن گئی ہے؟ شوکاز نوٹسز ایک سیاسی جماعت کے اندر دیے جاتے ہیں، اے این پی کے کسی فرد کو شوکاز نوٹس صرف اسفندیار ولی ہی دے سکتے ہیں، کسی کو یہ اختیار نہیں کہ ہمیں شوکاز نوٹس دے۔

انھوں نے کہا کامیاب تحریک سے سلیکٹرز پر بھی دباؤ آیا تھا، تحریک کے آخری مرحلے میں لانگ مارچ پر جانا تھا، لیکن استعفے کی ٹائمنگ پر اختلاف کے باعث لانگ مارچ ملتوی کرنا پڑا۔

امیر حیدر نے کہا کہ میں آصف زرداری کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا، انھوں نے ایک نہیں 2 بار اسفندیار ولی کی طبیعت پوچھنے کے لیے کال کی، لاڑکانہ میں جے یو آئی اور پی ٹی آئی کو ساتھ دیکھ سکتے ہیں تو پھر کچھ بھی دیکھ سکتے ہیں، توقع تھی مولانا پی ڈی ایم سربراہ کی حیثیت سے قدم اٹھائیں گے، لیکن انھوں نے ن لیگ اور جے یو آئی کی حیثیت سے قدم اٹھایا، سینیٹ الیکشن پر پنجاب میں جو کیا گیا کیا اس پر وضاحت نہیں بنتی۔

Comments

- Advertisement -