تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

کورونا ویکسین : ڈونلڈ ٹرمپ نے فائزر پر الزامات عائد کردیئے

واشنگٹن : امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کورونا ویکسین کی تیاری سے متعلق اعلان کرنے میں جان بوجھ کر تاخیر کی گئی، کیونکہ دوا ساز ادارے بھی سیاسی وابستگی رکھتے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے بظاہر اس ویکسین کا پورا کریڈٹ لینے کی کوشش کی ہے، جس کی تیاری کا اعلان کثیر القومی دوا ساز امریکی ادارے فائزر نے ایک جرمن فارماسوٹیکل کمپنی بائیون ٹیک کے تعاون سے کیا ہے۔

ان دونوں کمپنیوں کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق ان کی تیارکردہ ویکسین کے چالیس ہزار سے زائد رضاکار افراد پر ٹیسٹس نوے فیصد مؤثر ثابت ہوئے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹرمپ نے ان کمپنیوں پر یہ الزام بھی لگایا کہ انہوں نے ان نتائج کو دانستہ روکے رکھا اور الیکشن کے بعد اس کا اعلان اس وقت کیا جب ووٹرز اپنا اپنا حق رائے دہی استعمال کر چکے تھے۔

ٹرمپ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملکی فیڈرل ڈرگ ایجنسی اور ڈیموکریٹس نہیں چاہتے تھے کہ الیکشن سے قبل انہیں ویکسین کے نتائج کی خبر دی جاتی اور پھر پانچ روز بعد اس کا اعلان کر دیا گیا۔

ٹرمپ کا یہ بی کہنا ہے کہ انہیں بہت پہلے سے معلوم تھا کہ دوا ساز ادارے الیکشن کے بعد ہی ویکسین کے تیار ہونے کا حتمی اور واضح اعلان کریں گے۔

دوسری جانب فائزر کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افیسر البرٹ بُورلا نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ان نتائج کا اعلان اس وقت کیا جب ریسرچرز کی جانب سے فراہم کیا گیا۔

امریکی دوا ساز کمپنی کو نتائج سے مطلع اتوار آٹھ نومبر کو کیا گیا تھا، امریکا میں خوراک اور ادویات کی نگرانی کرنے والے وفاقی ادارے ایف ڈی اے کو بھی فائزر کی جانب سے ویکسین تیار کرنے میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔

فائزر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریسرچ کے تمام ڈیٹا کا مکمل معائنہ ایک آزاد مانیٹرنگ بورڈ کرتا ہے اور وہی اپنی حتمی رائے انتظامی بورڈ کو دیتا ہے، اس مانیٹرنگ بورڈ میں سائنسدان، معالجین اور ماہرِ شماریات شامل ہوتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -