ادویات بنانے والی امریکی کمپنی فائزر کے ترجمان نے کہا ہے کہ جرمن کمپنی بائیو ٹیک کی مدد سے بنائی گئی کورونا ویکسین سے انہیں رواں سال کے دوران 15 بلین ڈالر ( 25 کھرب روپے پاکستانی) کی آمدنی کی توقع ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق فائزر کی کورونا ویکسین کو برطانیہ اور امریکہ سمیت بیشتر ممالک میں سب سے پہلے استعمال کے لیے اجازت دی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق پچھلے سال کی آخری سہ ماہی کے دوران 154 ملین ڈالر مالیت کی فائزر ویکسین فروخت ہوئی تھی۔
تجزیہ کاروں نے توقع کی ہے کہ مارکیٹ میں ویکسین لانے کیلئے تیزی سے کام کرنے والی کمپنیوں میں سے اس سال کم از کم فائزر اور حریف امریکی بایوٹیک کمپنی موڈرنا اربوں ڈالر کمائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق فائزر نے سال کے آخر تک 40 ملین خوراکیں برطانیہ کو پہنچانے کا معاہدہ کیا ہے۔ دنیا کی ایک چوتھائی آبادی2022 تک کورونا ویکسین حاصل نہیں کرسکے گی۔
دوسری جانب امریکی محققین کے مطابق کورونا ویکسین کے نصف سے زیادہ پری آرڈرز زیادہ آمدنی والے ممالک کے پاس جارہے ہیں جو کہ دنیا کی آبادی کا صرف 14 فیصد ہے۔
تحقیق کے مطابق اگر تمام ویکسین تیار کرنے والے پیداوار بڑھانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو 2021 کے آخر تک ہی چھ ارب کی مقدار میں خوراک دستیاب ہوں گی۔
ویکسین کی اتنی خوراک میں سے صرف40 فیصد غریب اور متوسط ممالک کو دستیاب ہوں گی تاہم اس کا انحصار اس امر پر بھی ہوگا کہ امیر ممالک اپنی خریدی گئی ویکسین کو دیگر ممالک سے شیئر کرتے ہیں اور امریکا و روس کس حد تک عالمی کوششوں کا حصہ بنتے ہیں۔