تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

برطانیہ میں انتہا پسند مواد کی روک تھام کے لیے ’ٹول‘ تیار

برطانوی حکومت نے انٹرنیٹ پر موجود جہادی مواد کی روک تھام کے لیے ایسا ’ٹول‘ یا الگورتھم تیار کرایا ہے ‘ جس کی مدد سے انتہا پسندی پر مبنی مواد روکا اور بلاک کیا جاسکے گا۔

تفصیلات کے مطابق برطانوی حکومت نے اپنے پبلک فنڈ سے 6 لاکھ پاؤنڈ کی خطیر رقم خرچ کرکے آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر کام کرنے والی ایک برطانوی کمپنی سے یہ ٹول تیار کرایا ہے جو کہ جہادی مواد کو فلٹر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اے ایس آئی ڈیٹا سائنس نامی کمپنی کے مطابق اس ٹول کو دولت اسلامیہ کے مواد کا تجزیہ کرایا گیا ہے جو کہ ہزاروں گھنٹوں پر مبنی ہے اور اب یہ ٹول اتنا تربیت یافتہ ہوگیا ہے کہ کسی بھی قسم کے انتہاپسندی پر مبنی مواد کی شناخت کرلیتا ہے۔ کمپنی کے مطابق یہ دولت اسلامیہ کی انٹرنیٹ پر جاری سرگرمیوں میں سے 94 فیصد کو شناخت کرسکتا ہے اوراس میں درستگی کے امکانات 99.995 فیصد ہیں۔

اس ٹول کی مدد سے شناخت کیا جانے والا انتہاپسندی پر مبنی مواد فوری طور پر پابندی کا شکار نہیں ہوگا بلکہ شناخت کے بعد اسے اس مقصد کے لیے تربیت یافتہ انسان کے سامنے پیش کیا جائے گا جو کہ مذکورہ مواد کے مستقبل کے بارے میں حتمی فیصلہ کرے گا۔

برطانوی وزیر داخلہ امبر رود کا کہنا ہے کہ وہ کمپنیز کو قانون کے ذریعے پابند نہیں کریں گے کہ اس ٹول سے استفادہ حاصل کیا جائے۔ یاد رہے ان دنوں وہ امریکا میں ٹیک کمپنیوں سے ملاقاتیں کررہی ہیں‘ تاکہ انتہا پسندی کے سدباب کے لیے دیگر ذرائع کے ہمراہ اس ’ٹول‘ کے استعمال کے بارے میں بھی بات کی جاسکے۔

خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ ٹول ان چھوٹی کمپنیوں کے لیے انتہائی فائدہ مند ثابت ہوگا جوکہ ذرائع کی کمی کے سبب اس قسم کے مواد کی روک تھام سے قاصر ہیں۔ یاد رہے کہ ماضی میں اسی نوعیت کے ایک ٹول کو ’انٹرنیٹ سب کے لیے‘ مہم کے علم برداروں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے ٹولز کی زد میں وہ مواد بھی آئے گا جس کے لیے اس قسم کے اقدامات کی ضرورت نہیں ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

Comments

- Advertisement -