تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

بھارت میں اقلیتوں اور خواتین سے زیادتی کے خلاف جنیوا میں احتجاج

جنیوا: بھارت میں اقلیتوں پر جاری مظالم اور خواتین سے زیادتی کے خلاف سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا۔

دنیا کی سب سے بڑی سیکولر ریاست ہونے کا دعویٰ کرنے والے ملک بھارت میں مظالم کی شکار اقلیتیں پکار پکار کر عالمی ضمیر جگانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔

جنیوا میں بڑے پیمانے پر کیے گئے احتجاج کے دوران مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر درج تھا کہ بھارت میں نہ تو اقلیتوں کو تحفظ حاصل ہے اور نہ ہی خواتین کی عزتیں محفوظ ہیں۔

مظاہرین نے ’بھارت رک جاؤ، بھارت ظلم بند کرو، بھارت اقلیتوں کو تحفظ دو‘ کے نعرے بھی لگائے۔

جنیوا کی سڑکوں پر لگے بینرز میں عالمی برادری سے بھارت کے اندر اقلیتوں سے انسانیت سوز مظالم، مسجدیں گرانے، گرجا گھر جلانے اور خواتین سے زیادتی کے واقعات بند کروانے کا مطالبہ کیا گیا۔

یاد رہے کہ بھارتی کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق بھارت میں اس وقت خواتین سے زیادتی چوتھا بڑا اور عام جرم بن چکا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت میں کاشتکار خواتین جنسی زیادتی کا نشانہ بننے پر مجبور

اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2013 میں لگ بھگ 25 ہزار خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

ہر سال پیش آنے والے زیادتی کے واقعات میں سے صرف 5 سے 6 فیصد ایسے ہیں جو رپورٹ ہو پاتے ہیں۔ ان میں بھی ملزمان آزاد ہوجاتے ہیں اور زیادتی کا شکار متاثرہ لڑکی اور اس کا خاندان انصاف کے حصول میں بری طرح ناکام رہتے ہیں۔

دوسری جانب مودی کے بر سر اقتدار میں آنے کے بعد اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے ساتھ ظلم و ستم کے واقعات میں اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: گائے کا گوشت رکھنے کے جرم میں7 افراد پر ہجوم کا بدترین تشدد

اس ضمن میں گائے سب سے بڑی وجہ تنازعہ بنی اور گائے کا گوشت کھانے، یا گائے کے ساتھ دیکھے جانے متعدد مسلمان افراد کو مشتعل ہندوؤں کے ہجوم نے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر مار ڈالا۔

علاوہ ازیں عیسائیوں کے گرجا گھروں اور مسلمانوں کی مسجدیں جلانے کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -