تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

کیا اینٹی بائیوٹکس منہ میں چھالوں کا بڑا سبب ہیں، جانئے

عام طور پر منہ میں چھالے ہونا معدے میں خرابی کی علامت تصور کیا جاتا ہے، مگر ماہرین صحت نے اس کے مزید نقصانات سے خبردار کردیا ہے۔

ان چھالوں کو میڈیکل کی اصطلاح میں "کینڈیڈا البیقان” کہا جاتا ہے، جو سفید رنگ کے ہوتے ہیں اور ان کا مقام پیدائش منہ ہوتا ہے، لیکن بعض اوقات ان کی وجہ سے کچھ بیماریاں جنم لیتی ہیں۔

سیدتی میگزین میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق یہ چھالے زبان اور گالوں کے اندرونی طرف زیادہ ہوتے ہیں اور بعض اوقات منہ کے اوپری حصے اور مسوڑھوں پر بھی بن جاتے ہیں، اگرچہ منہ کے چھالے کسی بھی شخص کو متاثر کر سکتے ہیں لیکن عموماً یہ بچوں یا بوڑھوں کے منہ میں زیادہ بنتے ہیں کیونکہ ان کا مدافعتی نظام کمزور ہوجاتا ہے۔ یہ ایسے افراد کو بھی متاثر کرتے ہیں جو کسی خاص بیماری کی ادویات استعمال کر رہے ہوں یا صحت کے مسائل کا شکار ہوں۔Image result for causes of blisters in the mouthرپورٹ کے مطابق اگر کسی شخص کی قوت مدافعت بہتر کام کر رہی ہے تو اس کے لیے منہ کے چھالے کوئی خطرے کی بات نہیں ہے البتہ اگر قوت مدافعت کمزور ہو تو اس پر قابو پانا مشکل ہو سکتا ہے۔

منہ میں چھالے بننے کے اسباب

سیدتی میگزین میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق مدافعتی نظام عام طور پر نقصان دہ حملہ آور حیاتیاتی جرثوموں جیسے وائرس اور بیکٹیریا کو روکنے کے لیے کام کرتا ہے جبکہ جسم میں اچھے اور نقصان دہ جرثوموں کے درمیان توازن کو بھی برقرار رکھتا ہے، لیکن بعض اوقات یہ حفاظتی میکانزم ناکام ہو جاتے ہیں، جس سے کینڈیڈا فنگس کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے اور منہ میں چھالے بن جاتے ہیں۔

صحت کے ماہرین کے مطابق اگر کسی بھی شخص کو مندرجہ ذیل مسائل میں سے کسی کا سامنا ہے تو یہ منہ کے چھالوں سے زیادہ خطرے کی بات ہو سکتی ہے۔

قوت مدافعت کی کمزوری

قوت مدافعت کم ہونے کی وجہ سے شیر خوار اور بزرگ افراد کے منہ میں چھالے بننے کا امکان زیادہ ہوتا ہے، کچھ طبی حالات اور علاج جسم کی قوت مدافعت کے نظام کو دبا سکتے ہیں، جیسے کینسر اور اس کا علاج اعضا کی پیوند کاری، مدافعتی نظام کو دبانے کے لیے دواؤں کا استعمال، ایچ آئی وی یا ایڈز وغیرہ کی بیماری۔

ذیابیطس کا بروقت علاج نہ کرانا

اگر آپ شوگر کا علاج نہیں کرتے یا مرض پر اچھی طرح سے قابو نہیں پایا جاتا تو آپ کے لعاب میں شوگر کی مقدار میں اضافہ ہوسکتا ہے، جو چھالوں کی افزائش کا سبب بنتا ہے۔

ادویات کا زیادہ استعمال

پریڈیسون، کورٹیکوسٹیرائڈز یا اینٹی بائیوٹکس جیسی دوائیاں جسم میں مائیکروجرمنز کے معمول کے توازن کو خراب کرتی ہیں، یوں منہ میں چھالے پیدا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

مصنوعی دانت لگوانا

صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ مصنوعی دانت لگوانا، خاص طور پر اوپر کے دانت یا منہ کا خشک ہونا بھی منہ کے چھالوں کا سبب بنتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -