تازہ ترین

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

ملک میں معاشی استحکام کیلئےاصلاحاتی ایجنڈےپرگامزن ہیں، محمد اورنگزیب

واشنگٹن: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک...

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

کووڈ 19 سے متاثرہ بچوں کو ایک اور نقصان کا سامنا

بچوں کو کووڈ 19 لاحق ہونے کے خطرات کم ہوتے ہیں مگر حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ کووڈ 19 سے متاثرہ بچوں میں اینٹی باڈیز بننے کا امکان کم ہوتا ہے۔

آسٹریلیا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کرونا وائرس کی معمولی شدت سے متاثر ہونے والے بچوں میں بیماری کو شکست دینے کے بعد اینٹی باڈیز بننے کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔

اس تحقیق میں 57 بچوں اور 51 بالغ افراد کا جائزہ لیا گیا تھا جن میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی تھی۔ ان سب میں کووڈ کی شدت معمولی تھی یا علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں۔

ماہرین کی جانچ پڑتال سے صرف 37 فیصد بچوں میں بیماری کے خلاف مزاحمت کرنے والی اینٹی باڈیز کو دریافت کیا گیا جبکہ بالغ افراد میں یہ شرح 76 فیصد رہی۔

ماہرین کے مطابق دونوں گروپس میں وائرل لوڈ لگ بھگ یکساں تھا مگر پھر بھی بچوں میں اینٹی باڈیز بننے کی شرح بالغ افراد کے مقابلے میں کم تھی۔ تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ بچوں کے جسم میں خلیاتی مدافعتی ردعمل بھی اس طرح نہیں بنا جیسا بالغ افراد میں دیکھنے میں آیا۔

اس تحقیق میں شامل تمام افراد 2020 میں اس بیماری سے متاثر ہوئے تھے۔

ماہرین نے بتایا کہ اس وقت گردش کرنے والے کرونا کی قسم (ڈیلٹا) سے متاثر بچوں میں بھی ایسا ہو رہا ہے، اس بارے میں ابھی تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔

اسی طرح یہ سمجھنے کے لیے بھی تحقیقی کام کی ضرورت ہے کہ آخر بچوں میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد اینٹی باڈی ردعمل بننے کا امکان کم کیوں ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب اینٹی باڈیز نہ بننے کی وجہ سے بچوں میں ری انفیکشن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے یا نہیں، یہ بھی ابھی معلوم نہیں۔

Comments

- Advertisement -