اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ساس اور سسر کے قتل کرنے والے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کرتے ہوئےعمر قید کے فیصلے کو برقرار رکھا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے ساس اور سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کر دی اور لاہور ہائیکورٹ کے عمر قید کے فیصلے کو برقرار رکھا۔
عدالت نے سخت سوالات اٹھائے کہ اگر میاں بیوی کے درمیان جھگڑا نہیں تھا تو ساس سسر کو قتل کیوں کیا گیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ دن دیہاڑے دو لوگوں کو قتل کر دیا گیا اور ملزم کہتا ہے کہ "مجھے غصہ آگیا”۔
جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ اگر ملزم بیوی کو منانے گیا تھا تو ساتھ پستول کیوں لے گیا، عدالت نے وکیل پرنس ریحان سے بھی سخت موقف اختیار کیا کہ "آپ تو لگتا ہے بغیر ریاست کے پرنس ہیں”۔
سپریم کورٹ نے مدعی کی ایف آئی آر میں جھوٹ بولنے اور قتل کے وقت مجرم کے والد خالق کا نام ڈالنے پر بھی تبصرہ کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اگر مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو۔
یاد رہے کہ ٹرائل کورٹ نے ملزم اکرم کو ساس سسر کے قتل پر سزائے موت سنائی تھی، لیکن لاہور ہائیکورٹ نے بعد میں سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔
راجہ محسن اعجاز اسلام آباد سے خارجہ اور سفارتی امور کی کوریج کرنے والے اے آر وائی نیوز کے خصوصی نمائندے ہیں


