سابق قومی ٹیسٹ کرکٹر عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ موجودہ ٹیم خوش قسمت ہے کہ ان پر صرف زبانی تنقید ہو رہی ہے ہم 96 کا ورلڈ کپ کھیل کر آئے تھے تو بہت خوفناک ہوا تھا۔
بھارت میں جاری ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم اپنی تاریخ کی بدترین کارکردگی کے بعد ہر خاص وعام کی تنقید کی زد میں ہے ایسے میں پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر اور 92 کی ورلڈ کپ فاتح ٹیم کا حصہ عاقب جاوید نے 1996 کا ورلڈ کپ کھیلنے کے بعد وطن واپسی کا تلخ مگر یادگار واقعہ بتا دیا۔
ایک مقامی نجی ٹی وی پروگرام میں عاقب جاوید نے قومی ورلڈ کپ اسکواڈ پر تنقید کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اتنی بری کارکردگی پر کیا انہیں برا بھلا بھی نہ کہیں؟ موجودہ کرکٹ ٹیم تو خوش قسمت ہے کہ اتنی بری کارکردگی پر اسے صرف زبانی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اس موقع پر سابق کرکٹر نے پرانی تلخ یادیں تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ جب ہم 1996 ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل میں بھارت سے ہارنے کے بعد وطن واپس آئے تو ہمارے ساتھ تو بہت ہی خوفناک سلوک ہوا تھا۔
عاقب جاوید نے بتایا کہ ہمارے گھروں پر پتھراؤ ہوئے تھے، آگ لگانے کی کوشش کی گئی، خود میں نے اپنے سر پر گندے انڈے اور ٹماٹر کھائے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ہم واپس آئے تو سیکیورٹی والے نہیں پہنچ سکے تھے ہمیں بخیر وعافیت اپنے گھروں کو پہنچنے کی فکر تھی، ٹیم اراکین کو چھپ چھپا کر نکالا گیا اور بس میں سوار کرایا گیا جب بس ایک جگہ رکی تو کہیں پیچھے سے ایک مشتعل ہجوم آتا ہوا دکھائی دیا۔
عاقب جاوید نے اس موقع پر دلچسپ بات بتائی کہ جب وہ بس میں سوار تھے اور بس رکی تو ایک جیپ قریب آئی جس میں کچھ لوگ سوار تھے انہوں نے بس کا دروازہ کھول کر مجھے پکڑ کر گھسیٹا اور جیپ میں ڈال دیا اس وقت میں نے سوچا کہ میں اغوا ہوچکا اور میرا کام ہو گیا لیکن جب دیکھا تو جیپ میں میرا ایک کزن بیٹھا تھا جو اس وقت محکمہ پولیس میں ہوتا تھا اور اس نے میری حفاظت کے پیش نظر یہ کیا تھا۔